ہفتہ، 29 جون، 2013

خون ناحق

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

خون ناحق

محمد جاوید اقبال

سورہ روم میں رب تعالیٰ کا فرمان ہے:
( ظَھَرَ الْفَسَادُ فیْ الْبَرّ وَ الْبَحْر بمَا کَسَبَتْ أَیْدی النَّاس لیُذیْقَھُم بَعْضَ الَّذیْ عَملُوا )
“ زمین اور سمندر میں فساد پھیل گیا لوگوں کے اعمال کے باعث تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اپنے  اعمال کا مزہ چکھائے ۔“ (الروم :41)
 اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو زمین میں اپنا نائب بنایا تھا اور اس کی ہدایت کے لیے ہردور اور ہرملک میں رسول اور نبی بھیجے۔ اس کے باوجود انسانوں کی بڑی تعداد اچھے انسان کی طرح رہنے پر تیار نہ ہوئی اور جانوروں کی سطح پر زندگی بسر کرتی رہی ۔ اس کاسبب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم کے سبب لوگوں کو ان کے گناہوں پر فوراً گرفت نہ کرتے تھے۔ بلکہ انہیں سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتے تھے۔لیکن مغرور انسان یہ سمجھتے تھے کہ ان کی گرفت کبھی ہوگی ہی نہیں۔سورہ شوریٰ کی تیسویں آیت کا مفہوم ہے:
“ تم پر جو مصیبت آتی ہے ، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے اور کتنے گناہ تو ہم معاف ہی کر دیتے ہیں۔"

غَلَبَةِ الدَّ یِن

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

غَلَبَةِ الدَّ یِن

ابو عمار سلیم

ہمارے آقا و مولا سید المرسلین خاتم النبین صادق الوعد و الامین حضرت احمد مجتبےٰ محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کی ایک بہت اہم دعا ہے جو آپ نے اپنی امت کو تعلیم کی ہے اور جو اکثر و بیشتر نمازوں کے بعد دہرائی بھی جاتی ہے۔ ہم میں سے اکثر کو یہ دعا یقینا زبانی یاد بھی ہوگی اور ہم اس کو دہراتے بھی ہونگے ۔اس دعا کا ایک حصہ کچھ اس طرح ہے “ اَللّٰھُمَّ اِنّی اَعُو ذُ بِکَ مِن غَلَبَة الدَّیِنِ وَ قَھرُ الرّجَال” مگر ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمیں عربی زبان سے کوئی واقفیت نہیں ہے اس لیے ہمارے ہاتھوں اس دعا کا حال بھی و ہی ہے جیسا کہ ہم دیگر قرآنی آیات کا کرتے ہیں۔

اتوار، 23 جون، 2013

LGBT ایک گھناؤنی شیطانی کارروائی

جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013، شمارہ  12-13

LGBT 
ایک گھناؤنی شیطانی کارروائی

ابو عمار سلیم

آج ہم ایک ایسے دور سے گزر رہے ہیں جو بلاشبہ تاریخ انسانی کے ادوار میں سب سے آخری دور ہے۔ ہمارے نبی اکرم سیّد المرسلین خاتم النبین صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم نے قرب قیامت کی جن نشانیوں کی اطلاع دی تھیں ان میں سے علماء کرام اور اصحاب علم کی اکثریت کی رائے کے مطابق تقریباً تمام نشانیاں ظاہر ہو چکی ہیں ما سوائے ان بڑی نشانیوں کے جو قیامت کے بالکل متصل ہیں۔ وہ لوگ جو علم آخر الزماں کے اوپر عبور رکھتے ہیں اور جنہوں نے قیامت کی پیش گوئیوں کی احادیث کے ساتھ ساتھ دنیاوی حالات اور ان کے بدلتے ہوئے رجحانات کا مطالعہ کیا ہے وہ اس رائے پر متحد ہیں کہ ہم ظہور دجال اور یاجوج ماجوج کے فتنوں سے زیادہ دور نہیں ہیں۔ اس کے بعد سیدنا حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی تشریف آوری اور جناب مہدی علیہ السلام کا ظہور جیسے چند ایک واقعات کا رونما ہونا باقی رہ جائے گا اور پھر یہ دنیا اور کائنات لپیٹ دی جائے گی اور وہ حادثہ رونما ہوگا جس کے لیے انسان کو شروع دن سے تیار کیا جارہاہے مگر اس کے کان پر جوں نہیں رینگ رہی ہے۔ ہمارا سب سے بڑا دشمن ابلیس جس نے اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہوکر اس رب العزت کی عزت کی قسم کھا کر یہ اعلان کیاتھا کہ
“میں اس  انسان کے آگے سے ، اس کے پیچھے سے، اس کے دائیں سے ، اس کے بائیں سے آؤنگا  اور اسے گمراہ کروں گا اور ثابت کروں گا کے یہ اس حیثیت اور اس عہدہ کے قابل نہیں ہے جو تو اسے عطا کر رہا ہے ۔ اے اللہ تو ان میں سے بیشتر کو اپنا شکر گذار نہیں پائے گا۔”

تحریک آزادیِ نسواں. خواتین کے خلاف ایک پُر فریب شیطانی دھوکہ

جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013، شمارہ  12-13

تحریک آزادیِ نسواں۔ خواتین کے خلاف ایک پُر فریب شیطانی دھوکہ

ابو عمار محمد سلیم

اللہ سبحانہ و تعالیٰ ، خالق ارض و سما کا فرمان ہے کہ میں نے اس کائنات میں تمام چیزوں کو جوڑے جوڑے میں بنایا ہے۔ اسی سنت کو برقرار رکھتے ہوئے اللہ نے جب انسان کو پیدا فرمایا تو اس کا جوڑا بھی خلق کیا۔ یوں حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ ان کا جوڑا حضرت بی بی حوا علیہا السلام کی صورت میں بنایا اور ان کی تخلیق کی۔ اس طرح جوڑے جوڑے میں تمام چیزوں کو بنانے میں اللہ رب العزت نے جو اہتمام روا رکھا اس کی بنیادی حقیقت اس قسم کی نسل کو آگے بڑھانے اور ان کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کرناتھا ۔ انسان کے ساتھ ساتھ ہمارے کرہ ارض پر جو بھی معلوم چرند پرند اور بحری اقسام کے علاوہ نباتاتی جاندار ہیں ان سب کے نسلوں کے پھیلاؤ کا واحد فارمولا اپنے جوڑے سے اختلاط ہے اور اس کے نتیجہ میں اسی جیسی ایک نئی زندگی وجود میں آتی ہے۔ انسان کے ساتھ ساتھ بہت سے غیر انسانی گروہوں میں بھی اللہ نے مذکر جنس کو زیادہ طاقت عطا کی ہے جس کا استعمال کرکے وہ نہ صرف اپنے ساتھی جوڑے کا بلکہ اپنی کمزور افزائش پذیر نسل کی حفاظت کے لیے ہمہ دم چو کنا اور تیار رہتا ہے۔یہ ایک ایسا انتظام ہے جو دنیا کے قیام کے بعد سے خالق کائنات کے بنائے ہوئے اصولوں کے مطابق جاری و ساری ہے اور یہ ہی وجہ ہے کہ تمام انسانوں اور حیوانوں کی زندگیاں قائم ہیں۔ مذکر اور مؤنث کا یہ جوڑ ہی کامیاب اور پر مسرت زندگی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کا کام کرتا ہے۔ جوڑے کے اس انتظام میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ایک عجیب امتزاج رکھا ہے۔ اس جوڑے کے ایک حصہ کو بے انتہا طاقت ، ہمت اور دور اندیشی کی صفت عطاکی تو دوسر ے حصہ کو نزاکت، برداشت اور محبت کا وہ لازوال خزانہ دے دیا جو زندگی کی گاڑی کو کھینچنے کے لیے تیل کی فراہمی کا کام کرتا ہے۔ دونوں صنفوں کو ایک دوسرے کی ضد بھی بنایا مگر ساتھ ہی ایسا جذبہ بھی بیچ میں رکھ دیا کہ دونوں ایک دوسرے کے لیے ناگزیر بن گئے۔یہ اوراس جیسے دیگرتمام عوامل ہر جنس میں رکھے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ ہر قسم کی نسل نے اللہ کی عطا کی ہوئی طاقت اور قوت کا غلط استعمال بھی کیا۔ دیگر مخلوقات میں شاید اس کا ادراک اتنا زیادہ نہ ہو مگر ہم بنی آدم اپنی نسل میں اس بے جا استعمال کے شاہد ہیں جہاں ایک فریق نے اپنے دوسرے ساتھی کے ساتھ زیادتیاں کیں اور اس کے حقوق کو پامال کیا۔ ہمارے اس مضمون کا مطمح نظر بھی بنی آدم اوراس کے جوڑے کا اسی حوالے سے جائزہ لینا ہے اور ہم اب اپنی توجہ صرف انسانی جنسوں یعنی مرد اور عورت کی طرف رکھیں گے اور ان ہی سے متعلق مختلف مسائل پر گفتگو کریں گے۔