پیر، 6 مئی، 2013

اسلام اور ہم

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 11، ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013

اسلام اور ہم

از قلم: مولانا حکیم عبد الخبیر جعفری صادق پوری

8 Islam aur Hum pdf @ alWaqiaMagzine
مولانا حکیم عبد الخبیر جعفری صادق پوری (1300ھ / 1833ء – 1393 ھ / 1973ء) اپنے عہد کے بالغ النظر عالم و رہنما تھے۔ ان کے خاندان نے تحریکِ آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ان کے دادا مولانا احمد اللّٰہ اور نانا مولانا عبد الرحیم کو انگریزوں نے کالے پانی کی سزا دی تھی۔ مولانا عبد الخبیر دینی و دنیاوی تعلیم سے بہرہ ور تھے۔ ان کا شمار ہندوستان کے اہم ترین مسلم زعما میں ہوتا ہے۔ “اسلام اور ہم“ ان کا تحریر کردہ ایک فکر انگیز کتابچہ ہے جو “مدرسہ اصلاح المسلمین“ پٹنہ سے 1355ھ میں شائع ہوا تھا۔ اس کی اہمیت کے پیشِ نظر ”الواقعة“ میں اس کی اشاعت کی جارہی ہے۔ فاضل مولف نے بیشتر مقامات پر آیاتِ قرآنی کے ترجمے نہیں کیے تھے، بین القوسین اس کا ترجمہ کردیا گیا ہے، نیز آیات کی تخریج بھی کردی گئی ہے۔ (ادارہ الواقعۃ)
الحمد للّٰہ نحمدہ و نستعینہ و نستغفرہ و نؤمن بہ و نتوکل علیہ و نعوذ باللّٰہ من شرور انفسنا و من سیئات اعمالنا من یھدہ اللّٰہ فلا مضل لہ و من یضللہ فلا ھادی لہ و نشھد ان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ و نشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ صلّی اللّٰہ علیہ و اٰلہ و اصحابہ وسلم ۔ اما بعد ! بندہ ناچیز اللہ تعالیٰ سے داعی ہے کہ اپنے کلام پاک کا صحیح منشاء ہم لو گوں کو سمجھا دے اور دنیا سے آخرت تک کہ ہر معاملہ میں صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا کرے۔ (آمین)

اتوار، 5 مئی، 2013

جدیدیّت کیا ہے, کیا نہیں؟

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 11، ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013

جدیدیّت کیا ہے ؟ کیا نہیں ہے ؟

از قلم: سید خالد جامعی

دنیا کی ٢٣ روایتی، الہامی دینی تہذیبوں میں انسان عبد تھا۔ وہ جو اس نیلی کائنات میں خدا کے آگے سر بسجود ایک ہستی تھا جو اپنی آخرت کی اصلاح کے لیے فکر مند اور مستقبل کی حقیقی زندگی کے لیے کوشاں رہتا تھا۔ لیکن اٹھارہویں صدی میں جدیدیت کی آمد کے بعد یہ عبد جو بندگی کے سانچے میں ڈھلا ہوا تھا یکایک آزاد ہوگیا (Mankind( بندے سے آزاد فرد (Human being( ہوگیا یہ اصطلاح بھی صرف اس کے حیاتیاتی وجود کی علامت تھی لہٰذا اس کے سیاسی وجود کی وضاحت کے لیے Citizen کی اصطلاح استعمال کی گئی جو خود مختار مطلق Soveriegn ہوتا ہے۔ اسی آزاد خود مختار وجود کے لیے ایک ایسی ریاست قائم کی گئی جو Re-public کہلائی۔ ایسی ریاست جہاں عوام کا حکم ارادہ عامہ (General will( کے تحت چلتا ہے۔ اس کے سوا کسی کا حکم چل نہیں سکتا۔

اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ صدیق کی معیت

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 11، ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013

اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ صدِّیق کی معیت

از قلم: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

PDF download link @ alWaqiaMagzine
چودہ صدی قبل جب گم گشتگانِ راہِ انسانیت کو ( کلمة اللّٰہ ھی العلیا ) کا پیغام سنانے کی پاداش میں دو نمائندگانِ حق کو ہجرت کرنی پڑی تو یہ انسانی تاریخ کی سب سے عظیم ہجرت تھی، جس کا ایک فرد امام الانبیاء اور دوسرا امام الاصدقاء تھا۔ ایک خیر البشر تو دوسرا افضل البشر بعد الانبیاء۔ ایک سیّد الانبیاء و المرسلین تو دوسرا سیّد الاصدقاء و الصالحین۔ روئے زمین پر نہ کسی سفر کے لیے ایسے عظیم مسافر ملے اور نہ ہی ایسے بلند مقاصد۔ انسانی افکار و اذہان اس “سفرِ ہجرت“ کی رفعتوں کا اندازہ صرف اس امر سے لگا سکتے ہیں کہ اللہ نے اس سفر ہجرت کا ذکر اپنے قرآنِ عظیم میں بایں الفاظ کیا:

نزول عیسی علیہ السلام قسط 2 آخری

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 11، ربیع الثانی 1434ھ/ فروری، مارچ 2013

نزول عیسیٰ علیہ السلام قسط 2 آخری قسط 1 کے لئے کلک کریں PDF Download link

از قلم: محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

سنن ترمذی کی ایک اہم اسرائیلی روایت

احادیثِ صحیحہ کی روشنی میں قرآن پاک کی تفسیر نہایت سہل ہوگئی ہے، اس کی تائید میں محرف زدہ اناجیل بھی ہے اور گمشدہ توریت بھی۔ امام ترمذی نے اپنی “الجامع” کے کتاب المناقب میں ایک موقوف اثر روایت کیا ہے۔ وھو ھذا:
“حدثنا زید بن اخزم الطائی البصری حدثنا ابو قتیبة حدثنی ابو مودود المدنی حدثنا عثمان بن الضحاک عن محمد بن یوسف بن عبد اﷲ بن سلام عن ابیہ عن جدہ قال: “مکتوب فی التوراة صفة محمد و صفة عیسی  ابن مریم یدفن معہ۔” فقال ابو مودود و قد بقی فی البیت موضع قبر قال ابو عیسیٰ ھذا حدیث حسن غریب ھکذا قال عثمان بن الضحاک بن عثمان المدنی۔
یعنی: ”توریت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم اور سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کی صفت میں یہ لکھا تھاکہ دونوں ایک ہی جگہ مدفون ہوں گے۔”