جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ8 ، 9 محرم، صفر 1433ھ/ نومبر ، دسمبر 2012
مولانا ابو الکلام آزاد کے قلم معجز رقم سے
درس وفا
ہجرت کی تیسری صدی قریب الاختتام ہے ۔ بغداد کے تخت خلافت
پر المعتضد باللہ عباسی متمکن ہے ۔معتصم کے زمانے سے دارالخلافہ کا شاہی اور فوجی مستقر
سامرہ میں منتقل ہو گیا ہے ۔پھر بھی سر زمین بابل کے اس نئے بابل میں پندرہ لاکھ انسان
بستے ہیں ۔ایران کے اصطخر ، مصر کے ریمس اور یورپ کے روم کی جگہ اب دنیا کا تمدنی مر
کز بغداد ہے ۔
دنیا کی اس تر قی یافتہ مخلوق کا جسے انسان کہتے ہیں ۔ کچھ
عجیب حال ہے کہ یہ جتنا کم ہو تا ہے ۔اتنا ہی نیک اور خوش ہو تا ہے اور جتنا زیادہ
بڑھتا ہے اتنا ہی نیکی اور خوشی اس سے دور ہو نے لگتی ہے ۔اس کا کم ہو نا خود اس کے
لیے اور خدا کی زمین کے لیے بر کت ہے ۔یہ جب چھوٹی چھوٹی بستیوں میں گھاس پھوس کے چھپر
ڈال کر رہتا ہے تو کیسا نیک ، کیسا خوش اور کس درجہ حلیم ہو تا ہے ؟ محبت اور رحمت
اس میں اپنا آشیانہ بناتی ہے اور روح کی پاکیزگی کا نور اس کے جھونپڑوں کو روشن کرتا
ہے ۔لیکن جونہی یہ جھونپڑیوں سے باہر نکلتا ہے اس کی بڑی بڑی بھیڑیں ایک خاص رقبہ میں
اکٹھی ہو جاتی ہیں تو اس کی حالت میں کیسا عجیب انقلاب ہو جا تا ہے ؟ ایک طرف تجارت
بازاروں میں آتی ہے ۔ صنعت و حرفت کارخانے کھولتی ہے ۔ دولت سر بفلک عمارتیں بناتی
ہے حکومت و اما رات شان و شکوہ کے سامان آراستہ کرتی ہے ۔