پیر، 14 جنوری، 2013

سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز

تبصرہ کتب 8،9

سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز

از: قاری عبدالرحمن صاحب مہتم جامعہ رحمانیہ
مرتبین : مو لانا عبدالحنان جانباز،  ملک عبدالرشید عراقی اور عبدالعزیز سوہدروی

مبصر: محمد یاسین شاد عفی عنہ


محترم قاری عبدالرحمن صاحب مہتم جامعہ رحمانیہ ناصر روڈ سیالکوٹ ہمارے شکریے کے مستحق ہیں کہ انہوں نے ٩١٢ صفحات پر مشتمل ضخیم سوانح شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز  متوفی ١٤ذالحجہ ١٤٢٩ھ بمطابق ١٣دسمبر ٢٠٠٨ء شائع کی اس کے مرتبین مو لانا عبدالحنان جانباز ملک عبدالرشید عراقی اور عبدالعزیز سوہدروی ہیں ۔

قاری صاحب ناشر سوانح اس سال ١٤٣٣ھ  ١٢٠١٢ کو فریضہ حج کی ادائیگی کی سعادت حاصل کر چکے ہیں قرآن مجید میں ہے :
( یَرْفَعِ اللّٰھُ ا  لَّذِیْنَ آمَنُوا مِنکُمْ وَ الَّذِیْنَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ )(المجادلة:١١)
ترجمہ :'' اللہ تعالیٰ تم میں سے ان لوگوں کے جو ایمان لائے ہیں اور جو علم دیے گئے ہیں درجے بلند کر دے گا ۔''
یعنی اہل ایمان کے درجے غیر اہل ایمان پر اور اہل علم کے درجے اہل ایمان پر بلند فر ما دے گا جس کا مطلب یہ ہوا کہ ایمان کے ساتھ علوم دین سے واقفیت مزید رفع درجات کا باعث ہے ۔(تفسیر احسن البیان )

 سید نا ابو ہریرہ  سے روایت ہے کے خاتم النبیین ﷺ نے فرما یا :
'' اذا مات الانسان انقطع عنھ عملھ الا من ثلاث صدقة او علم ینفع بھ او ولد صالح یدعوا لھ ۔'' رواہ مسلم
ترجمہ: ''جب انسان فوت ہو جاتا ہے تو درج ذیل تین ا عمال کے سوا اس کا سلسلہ عمل منقطع ہو جاتا ہے (١) صدقہ جاریہ (٢) علم ، جس سے فائدہ اٹھایا جائے (٣) اور نیک اولاد جو فوت ہونے والے کے لیے دعا کرے ۔''
الحمد للہ ثم الحمدللہ صاحبِ تذکرہ موصوف تینوں باقیات الصالحات کے کام کر گئے ہیں ۔

شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز ١٩٣٤ء کو چک بدھو ضلع فیروز پورمیں پیدا ہوئے قیام پاکستان سے قبل آغاز تعلیم اسی چک سے کیا ۔١٩٤٧ء کو قیام پاکستان کے وقت چک نمبر٨٨ ڈجکوٹ لائل پور موجودہ فیصل آباد ہمراہ ِخاندان سکونت پذیر ہوئے ۔یہاں آنے کے بعد تعلیمی سفر کو جاری و ساری رکھا مختلف مقامات راجوال ، وزیر آباد ، گوجرنوالہ میں تکمیلِ علم کیا ۔ اپنے وقت کے مشاہیر علماء و محدثین سے اکتساب علم کیا ۔مرکزی درس گاہ جامعہ سلفیہ فیصل آباد سے آغاز تدریس کیا کچھ عرصہ بعد وہاں سے شہر اقبال سیالکوٹ تشریف لائے ۔اس مقام پر آنے کے بعد تدریس و تبلیغ اور تصنیف کو آخری لمحات زندگی تک برقرار رکھا ۔

اس مختصر تاثراتی اظہارئیے میں درج تفصیل پیش ہے ۔

احوال، افکار ، آثار حضرت جانباز میں سات ابواب ہیں ۔نقوش حیات جاوداں ،سیرو سوانح مقدمہ شرح انجاز الحاجہ شرح سنن ابن ماجہ جلد اول سے مقدمہ کا صفحات پر مشتمل اردو تر جمہ ہے ۔اخبار و آثار علمی و دینی کارنامے معاصرین کی نظر میں یادگار نوادرات ۔

اس مجموعہ تذکرہ شیخ الحدیث جانباز میں مختصر مضامین بھی ہیں اور قدرے تفصیل سے بھی ۔ مفصل مضامین سپوت جانباز مو لانا عبدالحنان جانباز ایم اے و رفیق خاص محمد یوسف سجاد صاحب ریٹائیرڈ پرو فیسر کے قلم سے ہیں ۔مزید ایک نماں کام عربی و انگریزی زبانوں میں بھی مضمون نگار موجود ہیں ۔ تاکہ اردو زبان کے قارئین کے علاوہ بھی لوگ مستفید ہو سکیں ۔

جانباز صاحب کی قائم کردہ درس گاہ کی تفصیلات سے بھی متعلق مضمون موجود ہے ۔

ڈاکٹر حافظ عبدالرشیداظہر شہید مکتبة الدعوة الاسلامیہ السعودیہ پاکستان اسلام آباد اپنے مضمون '' مولانا محمد علی جانباز  اور انجاز الحاجہ خدمت حدیث کا ایک لا زوال کارنامہ'' میں تحریر کرتے ہیں : '' مرحوم کی یہ تالیف (انجاز الحاجہ ) اہل علم اور طلبہ حدیث نبوی ﷺ کے لیے ایک خوبصورت ہدیہ اور تحفہ ہے جسے ہمیشہ ان کی طرف سے یاد رکھا جائے گا اور قیامت کے دن ان کے میزان عمل میں اس کا بڑا وزن ہو گا انشاء اللہ۔ ان دنوں اس شرح کی صرف ایک جلد شائع ہو ئی تھی جب میرے بیٹے عزیزی حافظ مسعود عبدالرشید اظہر کا جامعہ االامام محمد بن سعود الاسلامیہ سے فون آیا ۔وہ اپنے کلاس روم سے بات کر رہے تھے ۔ حدیث کا درس ہو رہا تھا استاذ حدیث الشیخ ڈاکٹر عاصم القریوتی حفظہ اللہ پو چھ رہے تھے ۔ پاکستان کے اس عظیم محدث کا کیا نام ہے ؟ جنہوں نے سنن ابن ماجہ کی محدثانہ طریق پر مفصل شرح لکھی ہے ۔مولانا مرحوم کے صاحبزادے محترم پروفیسر عبد العظیم حفظہ اللہ نے مرحوم کی ٣٢ کتابوں کی فہرست لکھی ہے ۔جو سب کی سب کتاب و سنت اور مسلک حق کی تشریح اور تائید و حمایت میں ہیں ۔حیات بعد الممات یعنی مرنے کے با وجود دنیا میں ذکر خیر باقی رہنے کا کتاب وسنت کی کی خدمت سے بڑھ کر کو ئی ذریعہ نہیں ہے ۔اللہ تعالیٰ مرحوم کی علمی خدمات کو قبول فرمائے اور ہم سب کو اپنی مرضیات بجالانے کی توفیق سے نوازے آمین۔'' (ص٦٦٤)

آئندہ تحقیقی کام ، سیرو سوانح صاحبِ انجاز الحاجہ ، فقہ الحدیث احکام ومسائل عُلوم الحدیث ، ایم اے ، ایم فل ،پی ایچ ڈی ، کے لیے یہ تذکرہ بنیادی مآخذ ہو گا بفضل للہ تعالیٰ ۔مرحوم کے فرزند ارجمند بھائی عبدالحنان جانباز سے درخواست ہے کہ شیخ الحدیث مو لانا محمد علی جانباز کے جملہ فتاوے جمع و تر تیب کر کے شائع کروائیں اور سابقہ مجلہ الجامعہ کا دوبارہ احیاء کریں ۔
ورق  تمام  ہو ا  اور  مدح  باقی  ہے    

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے