اتوار، 4 مئی، 2014

حقیقت یا مجاز

شوال 1434ھ/  اگست ، ستمبر2013، شمارہ  17

حقیقت یا مجاز

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

ادارہ الواقعہ کے قیام کا اصل مقصد منہجِ نبوی صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کے مطابق علمی ، فکری و نظری تحریک بپا کرنا تھا ۔ بالفاظِ دیگر مسلمانوں کے جسدِ جامد میں ایک مثبت تحرک پیدا کرنا تھا ۔ چنانچہ اس ضمن میں مجلہ '' الواقعة '' کا اجراء کیا گیا جو الحمد للّٰہ گزشتہ سوا سال سے زائد عرصے سے علمی و فکری جہت میں اپنی خدمات بتوفیقِ الٰہی انجام دے رہا ہے ۔ اب اس مجلے میں ایک نیا سلسلہ شروع کیا جارہا ہے ۔ مصادرِ شرعیہ کے عنوان کے زیر تحت ایک مستقل سلسلہ جس میں ایسے سوالات جو عام انسانی ذہن میں باعثِ خلش بنے ہوئے ہیں یا یقین میں شک کے کانٹے چبھو رہے ہیں ۔ کوشش کی جائے گی کہ ذہن انسانی سے ایسی خلش دور کی جاسکے اور یقین پر چبھنے والے شکوک و شبہات کے ہر کانٹے کو نکال پھینکا جا سکے ۔ تاہم عام فقہی و رسمی اعتقادی نوعیت کے سوالات کے جواب نہیں دیئے جائیں گے ۔ آپ اسلام سے متعلق اپنی فکری الجھنیں لکھ بھیجیئے ادارہ الواقعہ اسے سلجھانے کو اپنی سعادت سمجھے گا ۔ ( ادارہ )

سوال:

 مومن مجازی چیزوں کے لیے نماز پڑھتا اور روزے رکھتا ہے ، بلکہ وہ تو یہ تک سمجھتا ہے کہ یہ مجازی چیزیں ایک حقیقی کتاب کے ذریعے اس سے مخاطب ہونا چاہتی ہیں اور اس حقیقی کتاب کے اندر مجازی احکامات ہیں جن کا کام اس کی زندگی کو ان مجازی احکامات کے ذریعے آسان اور منظم بنانا ہے تاکہ وہ ان پر ایمان اور اطاعت کی انتہاء کو پہنچ جائے اور پھر مرنے کے بعد یہ مجازی ہستی اسے ایک مجازی جنت میں بھیج دے گی یا پھر ایک مجازی جہنم میں اسے مجازی طور پر سزا دی جائے گی ۔ تعجب خیز امر یہ ہے کہ اس بے چارے مومن کو حقیقی بھوک اور پیاس لگتی ہے بلکہ وہ ان لوگوں کو مارنے کے درپے ہوتا ہے جو ان مجازی چیزوں کو نہیں مانتے وہ بھی اس امیدپر کہ اس کے صلے میں یہ مجازیات اسے مجازی جنت میں جگہ دلوائیں گی جہاں اسے ٧٢ مجازی حوروں کی صحبت نصیب ہوگی اور وہ شراب و شہد کی مجازی نہروں سے اپنی پیاس بجھا سکے گا ، مجاز کی مضحکہ خیز انتہاء میں مومن اپنا ملک و گھر چھوڑ کر اللہ کے ایک مجازی گھر کی زیارت کرنے نکل کھڑا ہوتا ہے ۔ اللہ کے اس مجازی گھر کی حقیقی زیارت میں مومن مجازی شیطان کو سات حقیقی پتھر مارتا ہے اور یہ یقین کر لیتا ہے کہ اس نے واقعی ایک حقیقی شیطان کو پتھر مارے ہیں لیکن جب اسے حقیقتِ حال کا سامنا کروایا جاتا ہے تو وہ ایک بار پھر مجاز میں اپنی جائے پناہ ڈھونڈتے ہوئے کہتا ہے کہ شیطان ابدی برائی کی ایک مجازی تعبیر ہے ۔
براہ مہربانی اس سوال کا جواب سائنس (١) کی روشنی میں دیجئے ۔ یہ خیال رہے کہ ان نظریات کا حامل شخص قرآن یا حدیث پر یقین نہیں رکھتا ۔
اخلاق احمد ، گلشن اقبال ، کراچی

ادراک. اداریہ

شوال 1434ھ/  اگست ، ستمبر2013، شمارہ  17

ادراک .اداریہ

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

آج امت مسلمہ کی حالت 

آج امت مسلمہ کی حالت اس کبوتر کی مانند ہے جو بوقتِ مصیبت اپنی آنکھیں بند کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ مصیبت ٹل گئی ۔ اس کچھوے کی طرح ہے جو اپنے سر اور پیر کو جسم کے اندر داخل کر لیتا ہے اور سمجھتا ہے کہ وہ آنے والی مشکل سے بچ گیا ۔ ادراک و آگہی جہاں اہلِ بصیرت کے لیے نعمتِ الٰہی ہے وہیں بزدلوں کے لیے کسی عذاب سے کم نہیں ۔ تاہم آج سے چودہ صدیوں قبل ہادی عالم صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم نے اس نعمتِ الٰہی کی بشارت دنیا کو دے دی تھی:
(  اَلَآ اِنَّ اَوْلِيَاۗءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا ھُمْ يَحْزَنُوْنَ ) (یونس :٦٢)“ سن رکھو کہ اللہ کے دوستوں پر نہ کوئی خوف ہے اور نہ ہی کسی طرح کی غمگینی ۔”