اتوار، 14 جولائی، 2013

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

آج شہر کی فضا پر آغازِ صبح ہی سے خاموشی و سکوت کا دورہ ہے، لوگ گھروں میں دَبکے پڑے ہیں، اس لیے کہ نکلنا نہیں چاہتے۔ آج نفاذِ اسلام کی تحریک کے سب سے بڑے داعی جلسۂ عام سے خطاب کرنے والے ہیں۔ جن کے دل نفاذِ نظامِ اسلامی کی تڑپ رکھتے ہیں وہ جلسۂ عام میں جمع ہورہے ہیں۔ حکومتِ وقت کے جبر و استبداد کے باوجود ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ خطاب شروع ہوا اربابِ اقتدار سے پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظام نافذ کیا جائے، ابھی فضا پر اس مجاہدِ عصر کی آواز کی گونج باقی ہی تھی کہ یک بیک سپاہیوں کی بہت بڑی نفری حملہ آور ہوئی۔ ان اللہ کے بندوں کے پاس تھا ہی کیا جو اپنا دفاع کرتے۔ اک نشہ تھا جس کی بے خودی انہیں یہاں تک لے آئی تھی۔ یہ وہ نشہ نہیں تھا جو قدموں کو بہکا دیتی ہے اور عقل و خِرد کے پردوں کو چاک کردیتی ہے، بلکہ یہ وہ نشہ تھا جو روح و قلب پر سرشاری طاری کردیتی ہے اور ذہن و فکر کو عقل سے گویا کردیتی ہے۔ ابھی یہ عالم و حشت و سراسیمگی جاری ہی تھا کہ فضا تکبیر کے کلمات سے گونج اٹھی، مغرب کا وقت آچکا تھا، لاٹھی برداروں نے تاریکی کے طلوع ہوجانے پر اور کچھ اپنے تھک جانے کے باعث بھی ہاتھ روک لیے، انہوں نے جانا کہ جس طرح تاریکی روشنی پر غالب آگئی بعینہ وہ بھی پیروکارانِ حق پر غالب آگئے، مگر وہ نادان نہیں جانتے کہ روشنی ہمیشہ تاریکی کے سینے کو چیر کر ہی نمودار ہوتی ہے۔ خزاں نے ہمیشہ باغوں کو اجاڑا اور گلشن کو برباد کیا، مگر اُمیدِ بَہار پر ہی درختوں کی زندگی کا مدار ہے اور پھر بارش کی ایک بوند زمین کو زندگی سے ہَمکنار کردیتی ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭

ایم ایم عالم. پاکستانی قوم کا اصل ہیرو

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ایم ایم عالم. پاکستانی قوم کا اصل ہیرو

ابو محمد معتصم باللّٰہ

پاکستانی قوم کے اصل ہیرو تو ایئر کموڈور محمد محمود عالم   (Air Commodore Muhammad Mehmood Alam)تھے، جنہیں قوم نے کبھی اپنا ہیرو نہیں سمجھا، جسے کبھی میڈیا نے قوم کی شناخت نہیں بنایا ۔ ٹی وی پر وینا ملک کے پروگرام کرنے والے بے شرم اینکروں کو خیال تک نہ آیا کہ ایک پروگرام ایم ایم عالم پر بھی کر دیں ۔ ایم ایم عالم کی وفات بھی ہوگئی لیکن ایسا لگا کہ جیسے ہماری تاریخ کا ایک ورق ہوا اڑا کر لے گئی اور ہمیں خبر تک نہ ہوئی ۔ کاش گلوکاروں اور فنکاروں کو اپنا ہیرو سمجھنے والی قوم کبھی ایم ایم عالم کی عظمت کی بھی قدر کرتی ۔

ڈاکٹرگیری ملر کا قبولِ اسلام

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ڈاکٹرگیری ملر کا قبولِ اسلام

محمد جاوید اقبال

عیسائیت کا ایک ممتاز مبلغ مسلمان ہوا اور اِس سے اس قدر جذباتی طور پر وابستہ ہوا کہ نہایت سرگرمی سے تبلیغِ دین کا فریضہ سرانجام دینے لگا۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے کام کبھی نہیں رکتے۔ اگر ہمارے مولوی ملا عوام کو فرقہ واریت میں الجھا کر یہ سمجھتے تھے کہ اسلام بس یہی ہے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے عملاً دکھادیا کہ اسلام کیا ہے اور قرآن پاک میں کیا کیا معجزے پوشیدہ ہیں جنہیں اہل علم ہی جان سکتے ہیں۔ گیری ملر (Gary Miller) کو ریاضی بہت پسند ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ ریاضی کے ذریعے کسی بھی چیز کا منطقی یا غیر منطقی ہونا ثابت کیا جاسکتا ہے۔

دجّالیات سے ایمانیات تک. تدبر و تفکر کی آرزو

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

دجّالیات سے ایمانیات تک۔ تدبر و تفکر کی آرزو

محمد احمد

1۔ بحیثیت مجموعی امت مسلمہ بہت بڑے خلجان کا شکار ہے کہ وہ اپنی بقاء کے لیے کیسا لائحہ عمل ( STRATEGY ) مرتب کرے حالانکہ یہ بات بخوبی واضح ہو چکی ہے کہ اختتام وقت کی لڑائیاں ( End of Time Battles ) جاری رہیں گی ۔ اگر ہم ہر لحظہ قرآن مجید کی طرف متو جہ رہیں اور اپنی ایمانیات ( Motivating Force ) کی ترقی و ترویج دل و جان سے کرتے چلے جائیں تو ہمارے قدم صحیح منزل کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے ۔ ارشاد باری تعا لیٰ ہے :
( اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انشَقَّ الْقَمَرُ ۔ وَ اِن یَرَوْا آیَةً یُعْرِضُوا وَ یَقُولُوا سِحْر مُّسْتَمِرّ ۔ وَ کَذَّبُوا وَ اتَّبَعُوا أھْوَاء ھُمْ وَ کُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرّ ۔ وَ لَقَدْ جَآئَ ھُم مِّنَ الْأَنبَاء  مَا فِیْھِ  مُزْدَجَر ۔ حِکْمَة بَالِغَة فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ۔ فَتَوَلَّ عَنْھُمْ یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلَی شَیْ نُّکُرٍ ۔ خُشَّعاً أَبْصَارُھُمْ یَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ کَأَنَّھُمْ جَرَاد مُّنتَشِر ۔ مُّھطِعِیْنَ اِلَی الدَّاعِ یَقُولُ الْکَافِرُونَ ھٰذَا یَوْم عَسِر )
“ قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا ۔یہ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ یہ پہلے سے چلا آتا ہوا جادو ہے۔انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے ۔یقینا ان کے پاس وہ خبریں آچکی ہیں جن میں ڈانٹ ڈپٹ (کی نصیحت ) ہے اور کامل عقل کی بات ہے لیکن ان ڈراؤنی باتوں نے بھی کچھ فائدہ نہ دیا پس (اے نبی صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے والا ایک ناگوار چیز کی طرف پکارے گا ۔ یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے کہ گو یا پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے ۔ پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوں گے اور کافر کہیں گے یہ دن تو بہت سخت ہے ۔” (القمر :1 تا 8)