منگل، 12 نومبر، 2013

کیا قیامت کی اہم نشانیاں ظاہر ہونے والی ہیں ؟

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

کیا قیامت کی اہم نشانیاں ظاہر ہونے والی ہیں ؟

محمد جاوید اقبال



رسول اللہ صلی علیہ و آلیہ وسلم پردرود و سلام ہو آپ نے قیامت کی نشانیاں اتنی تفصیل اور صراحت سے بتادی ہیں کہ اس کی روشنی میں انسان آثارِ قیامت کی منزلوں کا اندازہ لگا سکتا ہے۔
PDF Download link @ AlWaqiaMagzine

نبی اکرم صلی علیہ و آلیہ وسلم نے اتنی تفصیل سے احادیث کیوں بیان فرمائی ہیں جو صحیح مسلم اور صحیح بخاری  میں باب الفتن میں دیکھی جاسکتی ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ حساب کتاب ایمان کا ایک لازمی جُزہے اور قران پاک میں بھی آخری دور کی اہم نشانیاںواضح طور پر بتائی گئی ہیں۔ان میں  یاجوج ماجوج کا کھل جانا، ظہور دجال ، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی واپسی ، دابتہ الارض شامل ہیں ۔یہ درست ہے کہ ایک مسلمان کو ویسے بھی نیکیاں کرنی چاہئیں مگر قیامت کے قریب آنے کے سبب ہمیں ایک جذبہ ملتا ہے کہ نہ معلوم کتنا وقت رہ گیا ہے ہمیں نیکیوں میں سبقت کرنی چاہیئے۔ یقیناہمیشہ سے قیامت کی صحیح تاریخ صرف اللہ تعالیٰ کو معلوم ہے لیکن اس کے قریب آجانے کے آثار ہرکوئی دیکھ سکتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ سابقہ دور میں بڑے صاحب ِنظر اُٹھے جنہوں نے امت کوبروقت صحیح مشورہ دیا۔ ترکی کے مشہور عالم بدیع الزماں سعید نورسی نے ترکی کے عوام کو شہر چھوڑ کردوردراز علاقوں میں جانے کا حکم دیا ۔ تاکہ وہ شہروں کی لادینیت اور بے راہ روی سے بچ سکیں۔ آج اِسی مشورے کا نتیجہ ہے کہ ترکی  میں دیہی علاقوں سے خدا ترس اور نیک قیادت سامنے آئی ہے اورجس نے ترکی کی قیادت سنبھال لی ہے ۔ یاد رہے یہ وہی سال تھا جب ارضِ مقدس پر برطانیہ کا قبضہ ہوا یعنی ١٩١٧ ۔
قرآن پاک نے سورہ الانبیاء کی آیات ٩٦۔٩٥ میں یاجوج ماجوج کے کھل جانے کی ایک نشانی بتائی ہے:

( وَ حَرَام عَلَی قَرْیَةٍ أَہْلَکْنَاہَا أَنَّہُمْ لَا یَرْجِعُونَ ۔ حَتَّی ِذَا فُتِحَتْ یَأْجُوجُ وَ مَأْجُوجُ وَ ہُم مِّن کُلِّ حَدَبٍ یَنسِلُونَ )

" جس قریے کے لوگوں کو ہم نے ہلاک کردیا تھا ناممکن ہے کہ وہ کبھی وہاں آسکیں حتٰی کی یاجوج ماجوج کھل جائیں اور وہ تمام بلندیوں سے اُترتے دکھائیدیں گے۔ "

  علامہ اقبال  نے بھی جو قرآن کے ایک بڑے عالم تھے یاجوج ماجوج کا کھل جانا دیکھ لیاتھا۔

کھل گئے یاجوج و ماجوج کے لشکر تمام
جشمِ مسلم دیکھ لے تفسیر حرف ینسلون

قرآن کریم کے ایک مفسر سید ابوالاعلیٰ مودوی نے بھی لکھا تھا کہ معلوم ہوتا ہے مشرقِ وسطیٰ میں آخری معرکے کے لیے اسٹیج تیار ہوچکا ہے ۔ یہ تفصیل میں اس لیے لکھ رہا ہوں کہ ہمارے نوجوان سمجھ لیں کہ الواقعہ والوں نے کوئی نئی بات نہیں شروع کردی ہے۔ بلکہ ایک مستند اور مسلمہ حقیقت کو عامتہ الناس کی نظروں کے سامنے لارہے ہیں۔ نہایت افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ روایتی دینی جماعتوں ہی نے نہیں بلکہ جماعت اسلامی اورتنظیمِ اسلامی نے بھی اختتام وقت کے متعلق آگہی عام کرنے کے لیے کوئی خاص کام نہیں کیااور ان کے اپنے اراکین بھی کم و بیش عام آدمی کی طرح بے خبری میںغرق ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ سورة الانبیاء کی ابتدا میں حق تعالیٰ جل شانہ نے جو فرمایا ہے وہ دورحاضر کی ایک لفظی تصویر ہے:

( اقْتَرَبَ لِلنَّاسِ حسابہم وَ ہُمْ فِیْ غَفْلَةٍ مَّعْرِضُونَ ) (الانبیاء ۔1)
" لوگوں کا حساب قریب آپہنچا اور وہ حقیقت سے لاعلم غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔"

 قاضی محمد ظفرالحق نے ١٩٩٠ء میں ایک کتاب لکھی : " مشرق وسطیٰ اور قیامت کے آثار "۔ اس کتاب میں انہوں نے عراق کے خلاف جنگ کو اسلام کے خلاف کفار کی معرکہ آرائی قرار دیا جس کی پیش گوئی رسول اللہ  صلی علیہ و آلیہ وسلم نے فرمائی تھی۔ جس طرح آپ نے فرمایاتھا عراق کے باشندوں تک نہ خوراک پہنچ رہی تھی اور نہ دوائیں۔ اور اب تو شام میں بھی جنگ شروع ہوچکی ہے۔ شام ہی  میں مسلمان محصور ہوں گے جب امام مہدی ان کی قیادت کررہے ہوں گے جب مسجد کے مینار پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے دونوں ہاتھ فرشتوں کے کندھوں پر رکھے نازل ہوں گے اور نماز کے بعد باہر نکل کر دجال کو قتل کردیں گے۔

آپ نے اندازہ کیا ہوگا کہ عالم عرب میں نوجوانوں کی کئی تحریکیں شروع ہوئیں جن کی بدولت مصر اور تیونس مسلمانوں کے ساتھ شامل ہوگئے ورنہ اس سے قبل وہ اسرائیل کے غلام بنے ہوئے تھے ۔ جس طرح قرآن پاک میں رب تعالیٰ نے واضح طور پر فرمایا کہ مسلمانوں  یہودو نصاریٰ کو اپنا دوست نہ بناؤ کیوں کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ یہود و نصاریٰ کا اتحاد مسلمانوں کو نیست و نابود کرنے کے درپے ہے۔ اس لیے ہمیں خواب غفلت سے بیدار ہوکر پاکستان میں بھی اسلام کا پرچم بلند کرنا چاہیے۔ افسوس دینی جماعتوں کی بے حسی اور بے عملی جس کے باعث ان کی ساری توجہ الیکشن کے کارِ لاحاصل میں ضائع ہو گئیں  اور اصلاحِ عمل و ذہنی و فکری انقلاب کے بجائے انتخاب میں ساری محنت اور سرمایہ کام آیا۔پاکستان عالم اسلام کا ایک بڑا ملک ہے اور ماشاء اللہ افرادی قوت اور بے پناہ وسائل کا حامل ہے۔ مگر اس کی صلاحیتیں امریکہ کی افغانستان کے خلاف جنگ میں ضائع ہورہی ہیں اور عالم ِ اسلام کا دست و بازو بننے کی توفیق اُسے حاصل نہیں ہو رہی۔

دنیا عملاًیہودیوں کی تحویل میں دیدی گئی ہے تاکہ ہمارے صبروتحمل کا امتحان ہوسکے۔ جب یہودی محسوس کریں گے کہ دنیا پر ان کی مظبوط گرفت قائم ہوگئی ہے تو وہ دجال کوباہر لاکر عالمی حکومت کا سربراہ بنا دیں گے ۔ دجال ایک سال دو ماہ میں تمام دنیا کا چکر لگاکر خود کو منوا لے گا۔ پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نمودار ہوکر اُسے قتل کردیں گے۔پھر ان کی یاجوج اور ماجوج سے جنگ ہوگی۔ اس طرح آپ دیکھ رہے ہیں کہ ملحمتہ الکبریٰ یا جنگ عظیم بے حد قریب آگئی ہے۔ لہٰذا ہمیں چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ کرلیں۔ حرام آمدنی سے اجتناب کریں اور جہاںتک ممکن ہے نیک عمل کرلیں۔ کیوں کہ مہلت عمل بہت کم رہ گئی ہے ۔ قیامت کی ان بڑی نشانیوں کو دیکھنے کے بعد توبہ قبول نہ ہوگی۔اور نہ نیک عمل کیے جاسکیں گے۔ اقبال  نے ایسی ہی صورتِحال کے متعلق کہا تھا:            

یہ گھڑی محشر کی ہے توعرصہ محشر میں ہے
پیش کر غافل عمل کوئی اگر دفتر میں ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے