ہفتہ، 27 جولائی، 2013

تبصرہ کتب: مولانا عبد التواب محدث ملتانی

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

تبصرہ کتب:مولانا عبد التواب محدث ملتانی

مولف :حافظ ریاض عاقبطباعت : جنوری ٢٠١٠ئ-٢٩٣ صفحات-مجلدقیمت : ٤٠٠رُپےناشر:مرکز ابن القاسم الاسلامی یونی ورسٹی روڈ ملتان

مولانا عبد التواب محدث ملتانی کا شمار ماضیِ قریب کے معروف علماء ومحدثین میں ہوتا ہے ۔ ان کی خدمتِ حدیث کے نقوش آج بھی نمایاں ہیں ۔ وہ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے ۔ خودنے انہوں اپنی زندگی کا مقصد علمِ حدیث اور دیگر علوم اسلامیہ کی نشر و اشاعت کو قرار دیا تھا ۔ اسلاف کرام کی متعدد دینی کتب کی اوّلین طباعت ان کے حسناتِ علمیہ میں سے ہے ۔ مگر انتہائی افسوسناک امر ہے کہ کتبِ تذکرہ میں ان کا ذکر نہیں ملتا ۔ کسی معاصر تذکرہ نویس نے ان پر خامہ فرسائی کا فریضہ انجام نہیں دیا ۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ ان کی خدمات سے طلاب علم کو آگاہ کیا جاتا تاکہ ان میں بھی خدمتِ حدیث کا داعیہ پیدا ہوسکے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب مولانا موصوف کی زندگی کی مختلف جہات کا احاطہ کرتی ہے ۔ یہ دراصل بی ایڈ کا مقالہ ہے جو ٢٠٠٦ء میں ایجوکیشن یونیورسٹی ملتان میں پیش کیا گیا ۔ بعد ازاں اب یہ مقالہ کتابی شکل میں مرتب کرکے پیش کیا گیاہے ۔
کتاب بڑے سلیقے سے مرتب کی گئی ہے ۔ صرف مولانا موصوف کے حالات ہی تحریر نہیں کیے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ حدیث اور محدثین کا تعارف ، مولانا کے خاندانی پسِ منظر ، ملتان کی تاریخ ، مولانا کے معاصر ملتانی علماء کے حالات ، مولانا کے تلامذہ .........و دیگر علمی موضوعات پر بھی قلم اٹھایا ہے ۔
کتاب میں مولانا ملتانی کے حالات پر لکھے گئے مضامین و مقالات کو بھی شامل اشاعت کیا گیا ہے جن میں مولانا عزیز زبیدی ، مولانا عتیق فکری ، مولانا ابراہیم خلیل اور مولانا محمد یٰسین شاد کے مضامین شامل ہیں ۔ حیرت ہے کہ مولانا کے حالات پر لکھا گیا محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کا تحریر کردہ مضمون (مشمولہ '' اصحاب علم و فضل '' صفحہ ١١٩-١٣٤)شامل اشاعت نہیں کیا گیا ۔ جبکہ فاضل مولف خود اس مقالے کا بکثرت حوالہ دیتے ہیں ۔
'' الواقعة '' کے مدیرِ محترم نے زیرِ تبصرہ کتاب کا ایک نسخہ مکہ مکرمہ میں مقیم ایک ہندی عالم و محقق شیخ محمد عزیز شمس کو تحفةً ارسال کیا تھا ۔ '' الواقعة '' کے فاضل مدیر کے نام اپنے مکتوب میں شیخ عزیر نے اس کتاب سے متعلق بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا جسے مختصر لیکن کتاب پر جامع تبصرہ قرار دیا جاسکتا ہے ۔ مزید براں فاضل مولف کے لیے اس رائے کی یقینا اہمیت ہوگی اس لیے کتاب سے متعلق شیخ عزیر شمس کا تبصرہ حسبِ ذیل ہے :
'' مولانا عبد التواب ملتانی اور ان کے معاصرین پر مولف نے کافی مواد جمع کردیا ہے ، مگر اس میں مجھے سنینِ وفات کی بے شمار غلطیاں نظر آئیں ، جن کی اصلاح ضروری ہے ۔ آپ ( محمد تنزیل الصدیقی الحسینی)نے '' اصحاب علم و فضل '' میں ان کا تعارف اور ان کی خدمات کا تذکرہ بڑی جامعیت اور ایجاز کے ساتھ کیا ہے ، مؤلفِ کتاب نے اسے کچھ اور پھیلا دیا ہے ، بہر حال وہ ہم سب کی طرف سے شکریے کے مستحق ہیں ۔ ''( مکتوب گرامی مرقومہ ٣ رجب ١٤٣١ھ از مکہ مکرمہ )
امید ہے محدثینِ کرام کے حالات سے واقفیت حاصل کرنے کے خواہشمند احباب اس کی قدر افزائی فرمائیں گے ۔
(محمد ثاقب صدیقی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے