"الواقعة" کے مقاصد ِاجراء

'' الواقعة '' کے مقاصد ِاجراء:

"الواقعة"  قرآنی اصطلاح میں قیامت کو کہتے ہیں ۔

 اور بقول جوش:
ارباب ستم کی خدمت میں بس اتنی گزارش ہے اپنیدنیا سے قیامت دور سہی ، دنیا کی قیامت دور نہیں


"الواقعة" کا مقصد --- دنیا کے لوگوں کو دنیا کی قیامت سے آگاہ کرنا ہے جو ان کی زندگیوں میں داخل ہوچکی ہے ۔

"الواقعة" کا مقصد--- اس امت کے تنِ مردہ کی خشک شریانوں میں حرارتِ ایمانی کو رواں کرنا ہے جو انہیں ایک بار پھر تقدیرِ امم کا مالک بنادے ۔ 

"الواقعة" کا مقصد --- امت کو بھولے ہوئے سبق کی یاد دہانی ہے جس کی یاد آوری ہی میں ان کی دائمی کامیابی ہے ۔

"الواقعة" کا مقصد--- قلبِ لطیف میں اس نورِ ایمان کو روشن کرنا ہے کہ جس کی روشنی ہی تمام تاریکیوں کو معدوم کرسکتی ہے ۔

"الواقعة" کا مقصد--- شیطنیت اور دجالیت کی ظلمتوں میں نورانیت و روحانیت کی اشاعت ہے ۔ کیونکہ یہی وہ نورِ ہدایت ہے جو ازل سے شرارِ بولہبی سے نبرد آزما رہی ہے ۔

"الواقعة" کا مقصد--- رجوع الی اللہ تعالیٰ ، اتباعِ رسول عربی فداہِ امی و ابی ، اعتصام بالکتاب و السنة اور سلفِ صحابہ و تابعین و ائمہ اسلام کے نقوشِ قدم کی جستجو ہے جو اس امت کا واحد نسخہ فلاح و کامرانی ہے ۔ 

"الواقعة" --- مردہ لفظوں سے قرطاسِ ابیض کو سیاہ کرنے کی سعی نہیں بلکہ ایک فکری و نظری تحریک بپا کرنے کی کاوش ہے ۔ لاریب کہ مقاصد بہت بلند ہیں اور ہماری حیثیت نہایت حقیر ۔ لیکن آپ کا اتحاد ہماری کمزوری کو رفع کرکے اس کی طاقت بنے گا ۔ اس علمی و فکری تحریک کی کامیابی میں ہمارا ساتھ دیجئے ۔ ورنہ گواہ رہیے کہ 

اِنْ اُرِيْدُ اِلَّا الْاِصْلَاحَ مَا اسْتَطَعْتُ  ۭ وَمَا تَوْفِيْقِيْٓ اِلَّا بِاللّٰهِ  ۭ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَاِلَيْهِ اُنِيْبُ [ھود 88] 
( بلاشبہ میرا ارادہ تو محض اصلاح ہے جس قدر میری استطاعت ہے ۔ اور مجھ میں کچھ توفیق نہیں سوائے یہ کہ اللہ عطا فرمائے ، اور میں صرف اسی پر توکل کرتا ہوں اوراسی کی طرف رجوع کرتا ہوں.)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے