بدھ، 30 جولائی، 2014

امن عالم اور قرآن کریم

ربیع الاول و ربیع الثانی 1435ھ جنوری، فروری 2014، شمارہ 22 اور 23


قرآنیات

امن عالم اور قرآن کریم

حافظ عبد الرب سرہندی



معاشرہ میں یعنی انسانی آبادی اور اس کے ماحول میں لوگ پریشان ہیں ۔ امن اور چین کی تلاش میں سر گرداں ہیں خواہ وہ مسلمان ہوں یا غیر مسلم سب ہی فتنہ و فساد کی لپیٹ میں بے چین زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔ جبکہ قرآن مجید جو انسانی ہدایت کے لیے ڈیڑھ ہزار سال قبل نازل ہوا تھا اس کا حل نہایت آسان پیش کرتا ہے :
مَنۡ عَمِلَ صَٰلِحٗا
مِّن ذَكَرٍ أَوۡ أُنثَىٰ وَهُوَ مُؤۡمِنٞ فَلَنُحۡيِيَنَّهُۥ حَيَوٰةٗ طَيِّبَةٗۖ    [1]
'' جو شخص بھی اچھے عمل کرے خواہ مرد ہو یا عورت اس کو ہم پاکیزہ ( راحت چین والی ) زندگی عطا فر مائیں گے ۔''
یعنی آدمی اگر غلط کاری ، دوسروں کو ستانے اور دکھ دینے والے کاموں سے باز رہے تو وہ امن چین میں رہے گا اور ماحول بھی ایسا ہی بنے گا کہ دوسرے بھی اس کا احترام کریں گے اور اس طرح پورا ماحول اور انسانی آبادی رفتہ رفتہ امن اور مطمئن افراد کا مجموعہ بن جائے گی ۔اس آیت کا دوسرا حصہ ہے :
وَلَنَجۡزِيَنَّهُمۡ أَجۡرَهُم بِأَحۡسَنِ مَا كَانُواْ يَعۡمَلُونَ ٩٧     [2]
یعنی : " ہم ان کے اچھے اعمال کا اچھا بدلہ دیں گے ۔"
گویا دنیا ہی میں ان کو امن و چین نصیب ہوگا ۔ ان کے اچھے رویہ اور کاموں کی وجہ سے اور مسلمانوں کو آخرت میں بھی اچھی زندگی حاصل ہو گی ۔
دوسری جگہ قرآن میں فر مایا گیا ہے کہ
ظَهَرَ ٱلۡفَسَادُ فِي ٱلۡبَرِّ وَٱلۡبَحۡرِ بِمَا كَسَبَتۡ
أَيۡدِي ٱلنَّاسِ لِيُذِيقَهُم بَعۡضَ ٱلَّذِي عَمِلُواْ لَعَلَّهُمۡ يَرۡجِعُونَ ٤١      [3]




یعنی : " فتنہ و فساد پھیلا ہے لوگوں کی اپنی بد اعمالیوں اور کرتوتوں کی وجہ سے ہے تا کہ وہ آپس کے اعمال ( ٹکراؤ ) کا مزہ چکھیں ہو سکتا ہے کہ باز آ جائیں ۔"
یعنی آدمی جب انسانی فطرت سے بغاوت کر کے فتنہ و فساد اور ظلم و طغیان کی طرف چل پڑتے ہیں تو شامت اعمال سے روئے زمین کا امن و سکون غارت ہو جاتا ہے اور سمندروں دریاؤں میں بھی غلبہ حاصل کرنے کے جوش میں بد امنی پھیلتی ہے ۔


1945ء  کی جنگ عظیم دوم میں اس  کا ظہور دنیا نے دیکھ لیا کہ جاپان کی فوجوں نے جب جنگی جنون میں دور دور آگ و بارود پھیلا دیا تو دوسرے ظالم جابر امریکہ نے ظلم کی انتہا کر دی کہ جاپان کے دو ہنستے بستے شہر ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم برسا کر تباہ و برباد کر دیا جس کے بعد جاپان نے امن کی راہ اختیار کی اور امن و سکون کے نتیجہ میں ترقی کی کہ امریکہ پیچھے رہ گیا ۔ یہ نمونہ دنیا نے دیکھ کر بھی معلوم ہوتا ہے سبق نہیں لیا اور ہر طاقتور کمزور پر چڑھ دوڑنے میں لگا ہوا ہے ۔
یہ ایٹمی طاقت ہی ہے جس کو دوسرے چند ملکوں نے حاصل کر کے اس قوت کو یکجا رہنے نہیں دیا اور یہ تمام ممالک اس کے خوف سے تباہی سے بچنے کے لیے رکے ہوئے ہیں اب یہ استعمال ہوا تو شاید عالمی تباہی اس کا نتیجہ بنے  ۔



[1]     النحل : 97
[2]     النحل : 97
[3]     الروم : 41

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے