ہفتہ، 1 مارچ، 2014

تعارف ترجمہ قرآن مجید بزبان سرائیکی

رمضان المبارک 1434ھ/ جولائ، اگست 2013، شمارہ   16

تعارف ترجمہ قرآن مجید بزبان سرائیکی
مولانا عبد التواب محدث ملتانی کے ترجمہ قرآن مجید کا ایک تعارف


Introduction to translation of Holy Quraan in Saraiki language by Abd-ul-Tawab Multani

مولانا محمد یٰسین شاد

اردو زبان باہمی رابطہ و بین الصوبائی قومی زبان ہے ۔ علاقائی زبانوں کی افادیت و ضرورت سے کوئی صاحبِ بصیرت انکار نہیں کرسکتا۔ ماضیِ قریب میں متحدہ پنجاب کے نامور مصلح حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی رحمة اللہ علیہ کی تفسیر محمدی منظوم پنجابی زبان میں سات جلدوں میں شائع شدہ ہے ۔ ان کی دیگر تصانیف منظوم پنجابی کی وجہ سے لاکھوں خاندانوں نے دعوت قرآن و حدیث کو قبول بھی کیا اور عملی زندگی میں اپنایا بھی کچھ عرصہ قبل پرانی تفسیر محمدی کو دوبارہ قدیم فوٹو کاپی کراکر شائع کیا تاہم اس کا معیارِ طباعت بہتر نہیں ہے ۔ اسی طرح سندھی زبان میں سیّد بدیع الدین شاہ راشدی رحمة اللہ علیہ کی بدیع التفاسیر شائع ہوئی ہے جوکہ اب اردو زبان میں ترجمہ ہوکر جامعہ بحر العلوم سلفیہ میر پور خاص سندھ سے ان شاء اللہ جلد شائع ہوگی ۔ و بید اللہ التوفیق

PDF Download Link @ AlWaqiaMagzine
اسی طرح برصغیر پاک و ہند کے مختلف علاقائی زبانوں مین قرآن پاک کے تراجم کیے گئے تاکہ دین کی تفہیم کا تقاضا عوامی سطح تک پورا کیا جا سکے ۔
مولانا عبد التواب محدث ملتانی کا سرائیکی زبان میں ترجمہ قرآن کا تعارف مقصود ہے ۔ لیکن اس سے قبل صاحبِ ترجمہ کا مختصر تعارف ہوجائے ۔
مولانا عبد التواب محدث ملتانی
محدث ملتانی کے والد کا نام مولانا قمر الدین ملتانی ہے ۔ یہ اپنے خاندان میں سب سے پہلے مراسم شرک و بدعت کو ترک کرکے موحد بنے ۔ جادہ توحید و سنت کو قبول کیا ۔ بوہڑ گیٹ شاہین مارکیٹ ملتان کے سامنے ان کی تعمیر کردہ قمر المساجد الحمد للہ اب بھی موجود ہے ۔ محدث ملتانی نے آغازِ تعلیم اپنے والد محترم سے کیا پھر مزید تکمیل و رسوخ فی العلم محدث الزماں سیّد نذیر حسین محدث دہلوی رحمة اللہ علیہ سے حاصل کیا ۔ اس کے بعد ملتان شہر آئے جہاں محلہ قدیر آباد میں خود مسجد تعمیر کی جس کی تزئینِ جدید حافظ عبد الخبیر اویسی صاحب کی خصوصی کاوش سے تکمیل کے قریب ہے ۔ اسی مسجد میں تعلیم و تدریس و تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا ۔ خطبہ جمعہ دروسِ صبح و شام کے اوقات میں ہمیشہ بعنوان اطیعوا اللہ و اطیعوا الرسول ہوتا تھا ۔ اشاعت قرآن و حدیث کی خاطر ایک مکتبہ قائم کیا جو کتاب بھی شائع کرتے تعلیق و حواشی ضرور لکھتے۔
مولانا عبد التواب کی پیدائش ٣١ اگست ١٨٧١ء /١٤ جمادی الثانی ١٢٨٨ھ ہوئی اور وفات ٢٩ مئی ١٩٤٧ء / ٩ رجب ١٣٦٦ھ کو پائی ۔ اللّٰہم اغفر لہ و ادخلہ الجنة الفردوس
ان کے مزید حالات و خدمات و آثار کے لیے حافظ ریاض احمد کی کتاب  "مولاناعبد التواب محدث ملتانی"، "برصغیر کے اہل حدیث خدام قرآن" از مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب لاہور، " اصحاب علم و فضل“ از محمد تنزیل الصدیقی الحسینی کراچی اور "تاریخ اہلِ حدیث" جلد سوم از ڈاکٹر بہاء الدین مقیم برطانیہ ملاحظہ کریں۔
ایک اہم بات سرائیکی زبان و ادب کے متعلق
عیسائی مشنری برطانوی عہدِ استعمار میں واردِ ہند ہوئے ۔ ایک برٹش ڈاکٹر مقیم ڈیرہ غازی خان نے ویسٹرن پنجابی یاجٹکی سرائیکی ڈکشنری رومن انگریزی میں لکھی ۔ اب وہ جھوک سرائیکی ملتانی کی طرف سے جدید طباعت ترجمہ سرائیکی اردو شائع ہوئی ہے ۔ اس انگریز نے سب سے پہلے سرائیکی زبان کو باضابطہ پڑھ کر سرائیکی سیکھی پھر یہ ڈکشنری لکھی اس کے بعد انجیل کا سرائیکی میں ترجمہ کیا تاکہ توحید کے پیروکار مسلمانوں کو تثلیثِ عیسائیت کی طرف مائل کر سکے ۔ ممکن ہے کسی قدر کامیابی بھی مل سکی ہو ۔
مولانا عبد التواب صاحب نے سرائیکی میں آیت ( وَ لَقَدْ یَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّکْرِ فَہَلْ مِن مُّدَّکِرٍ )  (سورة القمر : ١٧)سرورق پر لکھا تھا ۔ ترجمہ "تحقیق سوکھا کر ڈتا اساں قرآن کوں یاد رکھنڈ واسطے سو کوئی ہے یاد رکھنڈ والا۔"
اب تک سرائیکی زبان کا ترجمہ قرآن پارہ اوّل و تیسواں شائع ہوئے ہیں ۔ تیسواں پارہ ان کی زندگی میں ہی ١٣٥٩ھ میں شائع ہوا جبکہ اوّل پارہ شاہ رفیع الدین دہلوی کا ہی بزبان سرائیکی ہے ۔ سورة الفاتحہ کے الفاظ (ا ِیَّاکَ نَعْبُدُ و ِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ) کا ترجمہ "خاص تیڈی بندگی کریندے ہائیں اساں، اتے خاص مدد چاہندے ہائیں"کیا ہے ۔
یا مستعان عونک
ملتان شہر میں قدیمی خاندان مولانا شمس الحق محدث ملتانی کا ہے ۔ ان کے والد مولانا عبد الحق محدث ملتانی اور دادا محترم مولانا سلطان محمود ملتانی تینوں بزرگوں کی مشترکہ کاوشوں سے فارسی زبان میں غیر مطبوعہ تفسیر قلمی موجود ہے ۔ تینوں علماء ذِی اکرام ہمیشہ بعد نمازِ جمعہ تا نمازِ عصر سرائیکی زبان میں تفسیر قرآن کا مفصل درس دیا کرتے تھے ۔ دعا ہے کہ ایسے اسباب و حالات میسر آئیں کہ سرائیکی ترجمہ بقایا اور یہ تفسیر طبع ہوکر قرآن فہمی کے لیے آسان ہوسکے ۔ آمین

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

اپنی رائے دیجئے