رمضان المبارک 1434ھ/ جولائ، اگست 2013، شمارہ 16
جمال الدین افغانی ۔ تصویر کا دوسرا رُخ
Sayyid Jamal ad Din al Afghani; The another face
محمد تنزیل الصدیقی الحسینی
جمال
الدین افغانیSayyid Jamāl ad-Dīn al-Afghānīاسلامی تاریخ کے انتہائی غیر معمولی اور متاثر کن شخصیت رہے ہیں ۔
انہوں نے اپنے دور کے تقریباً ہر بڑے اسلامی خطے میں اپنی جگہ بنائی اور وہاں کی
سیاست و معاشرت میں اثرا نداز ہوئے ۔ جس سے ان کی عبقریانہ صلاحیتوں کا بَر ملا
اظہار ہوتا ہے ۔ انہوں نے ایران ، افغانستان ، ہندوستان ، مصر اور خلافتِ عثمانیہ
میں اپنا وقت گزارا ۔ ہندوستان میں ان کا عرصۂ قیام بہت کم رہا ۔ یہی وجہ رہی کہ
یہاں کہ اہلِ علم ان کی شخصیت کے ہَمہ گیر پہلوؤں سے اس قدر واقف نہیں ۔ اسلامی
ممالک میں صرف خطۂ حجاز ہی ان کے اثر و نفوذ سے محروم رہا ۔ اسلامی خطوں کے علاوہ
جمال الدین افغانی نے یورپ اور روس میں بھی کچھ عرصہ گزارا ۔ وہ ایک متحرک شخصیت
کے حامل تھے جہاں بھی گئے تحریک برپا کرتے گئے ۔ان کی شخصیت ہَمہ گیر بھی تھی اور
اس کے پہلو ہَمہ جہت بھی ۔ برصغیر پاک وہند کے مسلمان عام طور پر انہیں ایک مصلح و
مجدد کی حیثیت سے جانتے ہیں ۔ اس کے بَر عکس عالم عرب خصوصاً مصر کے راسخ العقیدہ
علماء ان کے شدید مخالف ہیں ۔ کیونکہ جمال الدین افغانی کی زندگی کا بیشتر عملی
حصہ بھی مصر ہی میں گزرا ہے۔ گو ان کی " پُر اسرار شخصیت " کے "
اسرار " اب برصغیر کے اہلِ علم پر بھی کھلتے جا رہے ہیں ۔ مولانا سیّد ابو
الحسن علی ندوی نے بھی اپنی کتاب " مسلم ممالک میں اسلامیت اور مغربیت کی
کشمکش" میں بھی جمال الدین افغانی کی شخصیت کے اس دوسرے پہلو کی طرف اشارہ
کیا ہے ۔ جدید تحقیقات کے نتیجے میں کئی چشم کشا انکشافات ہوئے ہیں ۔ ذیل کے مضمون
میں تصویر کے اسی دوسرے رُخ کو دکھانا مقصود ہے ۔