مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم
1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ 15
تمدن
اسلام
مصنفہ
جرجی زیدان کی پردہ دری قسط 2
علامہ شبلی نعمانی کے کلک گوہر بار سے
حدیث و
روایت کے جس قدر سلسلے ہیں ، ان میں ایک سلسلہ ہے جس کو محدثین کی زبان میں سلسلہ
زریں کہتے ہیں، اس سلسلہ کے راوی اول نافع ہیں جو دیلمی غلام تھے ۔ حضرت عبداللہ
بن عمر سے جس قدر حدیثیں مروی ہیں ان کا مدار اعظم یہی نافع ہیں ، امام مالک انہی
کے شاگرد تھے ۔ انہوں نے ١١٧ھ یعنی ہشام بن عبد الملک کی خلافت کے زمانہ میں وفات
پائی ۔
غرض
کہاں تک استقصا کیا جائے ۔ بنو امیہ کے زمانہ میں سیکڑوں اہل عجم اور غلام اور
غلام زادوں کے نام گنا سکتے ہیں جو عرب کے صدر مقامات یعنی مکہ ، مدینہ ، یمن ،
بصرہ ، کوفہ میں مرجع عام تھے ۔ تمام عرب ان کی عزت کرتے تھے اور خود سلطنت ان کا
احترام کرتی تھی ۔
اس میں
شبہ نہیں کہ عرب کو اس حالت پر غیرت آتی تھی ۔ لیکن یہ رشک و حسد نہ تھا ۔ بلکہ
غبطہ تھا اور وہ خود اعتراف کرتے تھے
کہ
دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست