ہفتہ، 9 مارچ، 2013

دجال کے ساتھ پانی اور آ گ

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 11، ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013
نور حدیث
بسلسلۂ نادر احادیث فتن

دجال کے ساتھ پانی اور آ گ

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

حدیث: عن حذیفة عنِ النبِیِ صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم قال: "فِی الدجالِ اِن معہ ماء و نارا فنارہ ماء بارِد و ماء ہ نار ۔"
ترجمہ: سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم نے فرمایا: " دجال کے ساتھ پانی اور آگ ہوگا ، اس کی آگ ٹھنڈا پانی ہوگا اور اس کا پانی آگ ۔"

جمعرات، 7 مارچ، 2013

نبوی منہج کی تلاش۔ اداریہ

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 11 ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013

نبوی منہج کی تلاش (اداریہ)

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اللہ تعالیٰ نے دینِ ہدایت کو بذریعہ "کتابِ ہدایت" دنیا پر پیش کیا۔ جس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ کتاب جس طرح عرب کے ایک بدو کو مطمئن کرتی ہے اسی طرح علم و فضل کے گہواروں میں پرورش پانے والے ایک فلسفی مزاج عالم کو بھی تیّقن کی دولت سے ہمکنار کرتی ہے۔ صدیاں گزر گئیں مگر اس کتاب کے اسرار و رموز اور عجائب و لطائف کی عقدہ کشائی جاری ہے۔ الہامی علم کی یہی حیرت انگیز تاثیر تھی جس نے خواص اور عوام دونوں کو یکساں طور پر متاثر کیا۔ "سلسلۂ ہدایت و رہبری" جس طرح خواص کے لیے آسان ہے اسی طرح عوام الناس کے لیے بھی۔ مگر قرآنِ کریم نے خواص ہوں یا عوام، کسبِ ہدایت کے لیے "تقویٰ" کو شرطِ لازم قرار دیا ہے۔

بدھ، 6 مارچ، 2013

المغراف فی تفسیر سورۂ ق قسط 9

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ11, ربیع الثانی 1433ھ/ فروری، مارچ 2013

المغراف فی تفسیر سورۂ ق قسط 9

مولانا شاہ عین الحق پھلواروی رحمہ اللہتسہیل و حواشی :محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

(3) پہلی آیتوں سے صرف اپنے وجود اور کمال، عظمت، جلال و بعثتِ انبیاء و حشر پر استدلال منظور ہے اور ان سب باتوں میں اس کے بندے باہم مختلف ہیں اور عموماً ان کو تسلیم نہیں کرتے، صرف وہ لوگ جن کی طبیعت میں رجوع الیٰ الحق کا مادہ ہے اِ ن سب کو جب تامل سے دیکھتے ہیں تو مان لیتے ہیں۔ اس لیے وہاں پر عبد کو منیب کے ساتھ مقید (ذکر) کیا۔ اور دوسری آیتوں میں جو مذکور ہے وہ مانی ہوئی بات ہے، پانی کے برسنے سے کسی کو انکار نہیں۔ زمین کی پیداوار میں آب باراں کی تاثیر سے کسی کو انکار نہیں۔ اس کے تمام مخلوقات کے لیے ذخیرہ رزق ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں، اس سے جس طرح ابرار اور اللہ کے ماننے والے فائدہ اٹھاتے ہیں، اسی طرح فجار اور کفار بھی اس لیے یہاں للعباد میں کسی قید کی ضرورت نہیں تھی۔ منکرین اگر اب بھی انکار پر اڑے رہیں اور ایسی ایسی صاف و صریح باتوں کو جنہیں ہر شخص اپنی مدت عمر میں بارہا دیکھتا ہے غور نہ کریں اور رسول کے سمجھانے پر بھی نہ سمجھیں تو اب طریقِ استدلال اختیار کرنا لا حاصل ہے۔ اس لیے تہدید و تخویف (ڈر و خوف ) سنا کر راہ پر لانے کے لیے چند مثالیں گزشتہ زمانہ کے نافرمانوں کی سنائی جاتی ہیں۔ وہ لوگ بشر (انسان) کے نبی ہونے کو تعجب کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور تمہاری ہی طرح کفر و عناد پر اصرار کرتے تھے۔ آخر اللہ نے ان کو دھر پکڑا اور ایسی بری طرح سے دنیا سے گئے کہ خلق میں افسانہ ومثال بن گئے۔

منگل، 5 مارچ، 2013

ایک مجسمۂ علم و شرافت کی المناک شہادت۔ مولانا حکیم محمود احمد برکاتی شہید کی یاد میں ایک غمزدہ دل کے تأثرات

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 10 ربیع الاول 1433ھ/  جنوری، فروری 2013

ایک مجسمۂ علم و شرافت کی المناک شہادتمولانا حکیم محمود احمد برکاتی شہید کی یاد میں ایک غمزدہ دل کے تأثرات

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی


مولانا حکیم محمود احمد برکاتی شہید کی المناک شہادت ہماری دم توڑتی علمی دنیا کا اندوہناک حادثہ ہے۔ ان کا مجھ سے اور "الواقعة" سے جو تعلق تھا اس کا حق اس مختصر مضمون سے ادا نہیں ہوسکتا۔ یہ مضمون محض ایک غمزدہ دل کا نوحہ ہے ان کی شخصیت پر مفصل مضمون میرے قلم پر قرض ہے جو انشاء اللّٰہ العزیز اپنے وقتِ مقررہ پر ادا ہوگا۔ (محمد تنزیل الصدیقی الحسینی)

علمی و دینی حلقوں میں یہ خبر یقینا دکھ و اضطراب کے ساتھ سنی جائے گی کہ طبِ قدیم کے فاضلِ جلیل اور فلسفہ و معقولات کے محققِ شہیر علامہ حکیم محمود احمد برکاتی مورخہ 9 جنوری2012 ء کو اپنے مطب میں ایک بجے کے لگ بھگ سفاک ظالموں کی گولیوں کا نشانہ بنے اور شہید ہوگئے۔ انّا للہ و انّا الیہ راجعون

پیر، 4 مارچ، 2013

نکسنیات سے دجالیت تک۔ ایک تحقیقی و تنقیدی اضافہ

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 10 ربیع الاول 1433ھ/جنوری، فروری 2013

نکسنیات سے دجالیت تک۔ ایک تحقیقی و تنقیدی اضافہ

محمّد احمد

1۔ کرہ ارض پر بسنے والے دو گروہِ جن و انس اپنے ایمان اور عمل کے جواب دہ ہیں۔ ہر مسلمان بھائی سورہ رحمان میں بار بار بیان کی گئی آیت مبارکہ:" تو (اے جنو اور انسانو ) تم اپنے پر ورگار کی کس کس نعمت کو جھٹلائو گے؟" سے بخوبی واقف ہو گا۔ ہمیں نہ صرف اپنے انفرادی اعمال کی نگہداشت کر نی ہے۔ بلکہ اجتماعی امور میں بھی اپنا حصہ ڈالنا ہو گا تا کہ دنیا میں اچھی زندگی (حیات طیبہ ...النحل 97 ) کے ساتھ آخرت میں حق کی ترازو میں پلڑا بھاری ہو سکے۔