منگل، 12 نومبر، 2013

اے ماؤ ، بہنو ، بیٹیو !

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

اے ماؤ ، بہنو ، بیٹیو !

ابو عمار سلیم

کیا قیامت کی اہم نشانیاں ظاہر ہونے والی ہیں ؟

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

کیا قیامت کی اہم نشانیاں ظاہر ہونے والی ہیں ؟

محمد جاوید اقبال



رسول اللہ صلی علیہ و آلیہ وسلم پردرود و سلام ہو آپ نے قیامت کی نشانیاں اتنی تفصیل اور صراحت سے بتادی ہیں کہ اس کی روشنی میں انسان آثارِ قیامت کی منزلوں کا اندازہ لگا سکتا ہے۔

پیر، 11 نومبر، 2013

یہودی کون ہے؟ کیا ہے؟

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

اللہ کے دھتکارے ہوئے اور خلق کے راندھے ہوئے یہودی کا تاریخی اور نفسیاتی پس منظر.اللہ کا دھتکارا ہوا یہودی آج اللہ کے نام لیواؤں کو دھتکار رہا ہے …کیوں ؟ اسے یہ قوت کس نے دی ؟

یہودی کون ہے ؟ کیا ہے ؟ قسط 1

" حکایت " ڈائجسٹ لاہور کا شمار ملک کے مؤقر رسائل و جرائد میں ہوتا ہے ۔ ذیل کا قیمتی مضمون " حکایت " ( لاہور ) ستمبر ١٩٨٢ء میں طباعت پذیر ہوا ۔ اس کے مضمون نگار  " حکایت " کے بانی و مدیر جناب عنایت اللہ ( ١٩٢٠ء - ١٩٩٩ء ) ہیں ۔ ان کا تعلق پاکستان آرمی سے تھا ۔ ریٹائر ہونے کے بعد انہوں نے خود کو ہمہ وقت علم و ادب سے منسلک کرلیا ۔ انہوں نے اپنے قلم کی طاقت سے ایک با شعور ادب تخلیق کیا ۔ ان کے متعدد ناول طباعت پذیر ہوئے اور قارئین نے انہیں بے حد سراہا ۔ ان کے یادگار ناولوں میں " داستان ایمان فروشوں کی " ، " اور ایک بت شکن پیدا ہوا " ، " شمشیر بے نیام " ، " دمشق کے قید خانے میں " ، " اور نیل بہتا رہا " ، " حجاز کی آندھی " ، " فردوس ابلیس " ، " طاہرہ " وغیرہا شامل ہیں ۔ ذیل کا مضمون بھی ان کی اعلیٰ ادبی صلاحیتوں کا مظہر ہے ۔ گو اس عرصے میں گردش لیل و نہار کی کتنی ہی ساعتیں گزر گئیں ۔ مگر اس مضمون کی افادیت آج بھی برقرار ہے ۔ اسی وجہ سے "حکایت " کے شکریے کے ساتھ یہ مضمون قارئینِ " الواقعة " کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے ۔ تاہم قارئین دوران مطالعہ پیش نظر رکھیں کہ یہ مضمون ١٩٨٢ء کا تحریر کردہ ہے ۔ ( ادارہ  الواقعۃ)

جون ١٩٦٧ء کی عرب اسرائیل کی جنگ  (Arab Israel War June 1967) میں اسرائیلیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا تو ان کے مذہبی پیشواؤں اور سیاسی لیڈروں نے کہا تھا کہ ہم (یہودی ) دو ہزار سال بعد اپنے گھر واپس آگئے ہیں ۔ اسی جنگ میں انہوں نے اسرائیل کے ارد گرد عربوں کے بیشمار علاقے پر قبضہ کرلیا تھا ۔ مسلمان ممالک کی افواج نے اتحاد کے فقدان کی وجہ سے اسرائیلیوں سے بہت بری شکست کھائی ۔ اس کے بعد اقوام متحدہ  (united nations) میں تقریروں ، قراردادوں اور مذاکرات کا وہ سلسلہ شروع ہوگیا جو چل تو پڑتا ہے مگر کسی انجام کو نہیں پہنچتا ۔

دعوت یا تباہی (قسط 2 آخری)

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

دعوت  یا  تباہی (قسط 2 آخری)

ڈاکٹر ذاکر نائیک

تسہیل و حواشی :محمدثاقب صدیقی

ہم دعوة کیسے دیں ؟

اللہ تعالیٰ آپ کو سکھاتے ہیں کہ کس طرح سے دعوة پہنچانی ہے؟ اللہ تعالیٰ آسان طریقہ بتاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآن میں سورة آلِ عمران الآیة :٦٤ میں ارشاد فرماتے ہیں:
  (قل ياهل الکتب)
"کہو اہلِ کتاب ( یہود و نصاریٰ ) سے"
(تعالوا الى کلمة سواء بيننا و بينکم )
"ہم آپس میں اس چیز کے اوپر ، جو چیز آپ میں اور ہم میں مشترک ہے ۔"
(الا نعبد الا الله)
"کہ ہم ایک اللّٰہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کریں"۔
(و لا نشرک به شيا)
"اور ہم کسی اَور کو اللہ کے ساتھ شریک نہیں کریں"۔
(و لا يتخذ بعضنا بعضا اربابا من دون الله)
"ہم آپس میں کسی کو معبود نہیں بنائیں اللہ کے علاوہ"
(فان تولوا فقولوا اشهدوا بانا مسلمون)
"اور اگر تم اس بات کو نہیں مانتے تو کہ دو کہ گواہ رہو ہم تو مسلمان ہیں"۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں کہ کبھی بھی غیر مسلموں کو دعوة دیں تو سب سے بہترین طریقہ ہے کہ: جو آپ میں اور ہم میں ایک جیسی چیز ہے کم از کم اُس پر عمل کریں ۔ تو سب سے اول اور بہترین چیز ہے کہ ایک اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی عبادت کریں اور کسی اور کو اللہ کے ساتھ شریک نہ کریں۔

منگل، 22 اکتوبر، 2013

تمدن اسلام.مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری قسط 2

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

تمدن اسلام
مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری قسط 2

علامہ شبلی نعمانی کے کلک گوہر بار سے

حدیث و روایت کے جس قدر سلسلے ہیں ، ان میں ایک سلسلہ ہے جس کو محدثین کی زبان میں سلسلہ زریں کہتے ہیں، اس سلسلہ کے راوی اول نافع ہیں جو دیلمی غلام تھے ۔ حضرت عبداللہ بن عمر سے جس قدر حدیثیں مروی ہیں ان کا مدار اعظم یہی نافع ہیں ، امام مالک انہی کے شاگرد تھے ۔ انہوں نے ١١٧ھ یعنی ہشام بن عبد الملک کی خلافت کے زمانہ میں وفات پائی ۔
غرض کہاں تک استقصا کیا جائے ۔ بنو امیہ کے زمانہ میں سیکڑوں اہل عجم اور غلام اور غلام زادوں کے نام گنا سکتے ہیں جو عرب کے صدر مقامات یعنی مکہ ، مدینہ ، یمن ، بصرہ ، کوفہ میں مرجع عام تھے ۔ تمام عرب ان کی عزت کرتے تھے اور خود سلطنت ان کا احترام کرتی تھی ۔
اس میں شبہ نہیں کہ عرب کو اس حالت پر غیرت آتی تھی ۔ لیکن یہ رشک و حسد نہ تھا ۔ بلکہ غبطہ تھا اور وہ خود اعتراف کرتے تھے
کہ دریں راہ فلاں ابن فلاں چیزے نیست

Three devils of contemporary in the light of Surat ul Kahaf (The Cave) (اداریہ) عصرِ دجالیّت کے تین طاغوت سورة الکہف کی روشنی میں

مجلہ "الواقعۃ" شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013، شمارہ  15

(اداریہ)
عصرِ دجالیّت کے تین طاغوت
سورة الکہف کی روشنی میں

Three devils of contemporary  in the light of Surat ul Kahaf (The Cave)

    محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

سورة الکہف کا تعلق دجال اور دجالیت سے بہت گہرا ہے ۔ نبی کریم  صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم  نے اس سورہ مبارکہ کو اگر عصرِ دجالیت سے ایک نسبت خاص دی ہے تو وہ بلا وجہ نہیں ۔ لازم ہے کہ اس سورت کا مطالعہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کے انوارِ نبوت کی روشنی میں کیا جائے ۔ دجال ایک فرد بھی ہے اور ایک نظام بھی ۔ سورة الکہف میں اس نظام کے اجزائے ترکیبی کے مظاہر دیکھے جا سکتے ہیں ۔ وہ نظر چاہیئے جو تعلیماتِ الہامی کی گہرائیوں میں اتر سکے ۔
سورة الکہف میں ہمیں تین طرح کے شرک کا ذکر ملتا ہے ۔

اتوار، 20 اکتوبر، 2013

فہرس المخطوطات المکتبة العالیة العلمیة نیو سعید آباد ضلع مٹیاری کے ایک بیش قیمت علمی خزینے کی فہرست

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

فہرس المخطوطات المکتبة العالیة العلمیة
نیو سعید آباد ضلع مٹیاری کے ایک بیش قیمت علمی خزینے کی فہرست
(قسط 1)

مولانا انور شاہ راشدی

ماہ اپریل میں نیو سعید آباد ضلع مٹیاری جانا ہوا ۔ اس موقع پر وہاں کے دو اہم کتب خانوں ( کتب خانہ سیّد محب اللّٰہ شاہ راشدی و کتب خانہ سیّد بدیع الدین شاہ راشدی ) کی زیارت کا موقع بھی ملا ۔ دورانِ ملاقات اوّل الذکر کتب خانے کے مہتمم مولانا قاسم شاہ راشدی کے صاحبزادے مولانا انور شاہ راشدی نے اپنے کتب خانے کے مخطوطات کی فہرست عنایت کی جو انہوں نے مرتب کی تھی ۔ اس علمی خزینے کی اہمیت کے پیشِ نظر اس فہرست کی" الواقعة" میں اشاعت کی جا رہی ہے ۔ (مدیر )١- الاجرفی الھجر للحافظ السیوطی ۔
٢ - الا حادیث الطوال للا مام الحسن احمد بن خلال ، الفن الحدیث ۔
٣ - جزء فی اربعین حدیثا المقلب بسلسلة الابریز و الا کسیر العزیز ٢ دلائل التفصیل ٣ رسالة فی الجمعة للاما م طبرانی ۔
٤ - الاحکام الکبریٰ للامام الاشبیلی ، اجزاء : ٢ ، الفن الحدیث ۔
٥ - احکام لسیاق ما لسیدنا ومولانا محمد افضل الصلاة والسلا م من الایات البینات و المعجزات الباھرات و الاعلام للاما م ابن القطان ، الفن الحدیث ۔

ہڑتال

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

ہڑتال
دل کی گہرائیوں میں اتر جانے والی ایک گداز تحریر

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

"ارے سنتے ہو ! منے کی دوا کب لاؤ گے؟" اس نے ذرا تیز لہجے میں اپنے شوہر سے کہا ، جو خلاؤں کو گھور رہا تھا۔
"ہاں ہاں لے آؤں گا۔آج تو دہاڑی لگ ہی جائے گی، آج ضرور لے آؤں گا۔" اس نے پُر عزم لہجے سے کہا اور یہ کہہ کر اپنے کپڑے جھاڑ کر کھڑا ہو گیا اور گھر سے نکلنے کے لیے تیار ۔
"ارے اتنی جلدی بھی نہیں ہے، ناشتہ تو کرتے جاؤ۔"
اس نے زیرِ لب تلخ لہجے میں کہا : "ناشتہ" اور چل دیا۔ وہ جانتا تھا کہ ناشتہ کیا ہوگا ایک آدھی روٹی اور پانی کا سالن۔

شام کی جنگ اپنے بدترین مرحلے میں

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

شام کی جنگ اپنے بدترین مرحلے میں

ابو محمد معتصم باللّٰہ

شام کی جنگ جو اس وقت جاری ہے ، اگر وہی جنگ ہے جس کی اطلاع احادیث میں اخبارِ قیامت کے باب میں دی گئی ہے، تو پھر اس کا جلد اختتام پذیر ہونا ممکن نہیں بلکہ اس کا دائرہ اثر وقت کے ساتھ ساتھ بڑھتا جائے گا ۔
دنیا نے دیکھ لیا کہ اس جنگ میں اسرائیل ، لبنان ، ترکی اور ایران براہِ راست ملوث ہوچکے ہیں ۔ ان کی شرکت معمولی صحیح مگر اس کے اثرات یقینا غیر معمولی ہوں گے ۔ جنگ میں عالمی دنیا کی دلچسپی سے بھی صرف نظر نہیں کیا جا سکتا ۔
شامی باغیوں اور شامی حکومت دونوں ہی کا کردار افسوسناک رہا ہے ۔ اگر صحیح تجزیہ کیا جائے تو بات واضح ہوگی کہ اب وہاں کئی عناصر بیک وقت سرگرم عمل ہیں ۔ تاہم جو کچھ بھی فتنہ پردازی ہورہی ہے اس کی قیمت وہاں کے بے گناہ عوام کو برداشت کرنی پڑ رہی ہے۔

دعوت یا تباہی فریضۂ دعوت کی اہمیت ڈاکٹر ذاکر نائیک کی نظر میں قسط 1

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

دعوت  یا  تباہی

فریضۂ دعوت کی اہمیت ڈاکٹر ذاکر نائیک کی نظر میں
قسط 1

مرتب : محمد ثاقب صدیقی

ڈاکٹر ذاکر نائیک عصر حاضر کے مشہور و معروف داعی و مبلغ اسلام ہیں ۔ ان کی تبلیغی مساعی کے نتیجے میں متعدد غیر مسلم افراد حلقہ بگوشِ اسلام ہوئے ۔” دعوت یا تباہی” کے عنوان سے انہوں نے اپنے لکچرمیں تبلیغ کی اہمیت کو نہایت اچھوتے اور منفرد انداز سے بیان کیا ہے ۔ ان کے تقریری بیانیے کو محمد ثاقب صدیقی نے تحریری انداز میں منتقل کیا ہے نیز حواشی میں بعض مقامات پر فہم مطلب کے لیے قرآنی آیات کا اندراج بھی کیا ہے جس کے بعد اس کی” الواقعة” میں طباعت کی جا رہی ہے ۔ ( ادارہ  الواقعۃ )
الحمد اللّٰہ  و الصلوٰة  و السلام علی رسول اللّٰہ و علی آلِہ  و اصحابہ اجمعین اما بعد ! اعوذ با اللہ من الشیطان الرجیم ، بسم اللہ الرحمن الرحیم :
(قُلْ اِنْ كَانَ اٰبَاۗؤُكُمْ وَاَبْنَاۗؤُكُمْ وَاِخْوَانُكُمْ وَاَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيْرَتُكُمْ وَاَمْوَالُۨ اقْتَرَفْتُمُوْهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسٰكِنُ تَرْضَوْنَهَآ اَحَبَّ اِلَيْكُمْ مِّنَ اللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَجِهَادٍ فِيْ سَبِيْلِهٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰي يَاْتِيَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖ  ۭ وَاللّٰهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ    ) (سورة التوبة : ٢٤)
(رَبِّ اشْرَحْ لِيْ صَدْرِيْ 25؀ۙوَيَسِّرْ لِيْٓ اَمْرِيْ 26؀ۙ وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّنْ لِّسَانِيْ 27؀ۙيَفْقَـــهُوْا قَوْلِيْ 28) ( سورة طٰہ : ٢٥ -٢٨ )

تمدن اسلام۔ مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری۔1

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

تمدن اسلام
مصنفہ جرجی زیدان کی پردہ دری
قسط 1

علامہ شبلی نعمانی کے قلم کا شاہکار

مستشرقین کی جانب سے اسلامی عقائد ، ثقافت ، تہذیب و تمدن اور خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم کی ذات گرامی پر مختلف انداز سے طنز و تشنیع کا سلسلہ گزشتہ کئی صدیوں سے جاری ہے ۔ تاہم ہمارے یہاں کے عام اور نسبتاً سطحی درجے کے اہل علم مغرب اور مغربی مفکرین سے مرعوبیت کی حد تک متاثر ہیں اس لیے بسا اوقات مستشرقین کے اندازِ فریب کو سمجھنے سے قاصر رہتے ہیں ۔ جرجی زیدان ( ١٨٦١ء - ١٩١٤ء ) کی مشہور کتاب “تمدن اسلام “ کا تعلق بھی ایسی ہی کتابوں میں ہے جسے اس وقت اسلامی دنیا میں بھی بڑی پذیرائی ملی تھی ۔ تاہم علامہ شبلی نعمانی ( ١٨٥٧ء - ١٩١٤ء ) نے اس کی زہر ناکیوں کا پردہ فاش کیا۔ چنانچہ انہوں نے عربی میں ہی “ الانتقاد علی کتاب التمدن الاسلامی “ لکھی جو ١٩١٢ء میں لکھنؤ سے طبع ہوئی ۔ علامہ شبلی کا یہ مقالہ بہت مشہور ہوا تھا اور اسے علمی دنیا میں وقعت کی نظر سے دیکھا گیا تھا ۔ بعد ازاں انہوں نے اس کی تلخیص اردو میں کی جو ماہنامہ “ الندوہ “ لکھنؤ کی شعبان المعظم ١٣٢٨ھ کی اشاعت میں طباعت پذیرہوئی ۔ نیز علامہ شبلی کے مقالات کی چوتھی جلد میں بھی شامل اشاعت ہے۔ آج بھی ہمارے یہاں مغرب سے مرعوبیت کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسی پسِ منظر میں “ الواقعة “ میں اس مقالے کی اشاعت کی جارہی ہے ۔ ( ادارہ الواقعۃ )
“جر جی زیدان ایک عیسائی مصنف نے یہ کتاب چار حصوں میں لکھی ہے جس میں مسلمانوں کی تہذیب و تمدن کی تاریخ لکھی ہے ۔ اس کتاب میں مصنف نے در پردہ مسلمانوں پر نہایت سخت اور متعصبانہ حملے کیے ہیں لیکن بظاہر مسلمانوں کی مدح سرائی کی ہے جس کا نتیجہ یہ ہو اکہ لو گوں کی نظر اس کی فریب کاریوں پر نہیں پڑی اور کتاب گھر گھر پھیل گئی ۔
میں اس حالت کو دیکھ رہا تھا ، لیکن قلت فرصت کی وجہ سے اس کی طرف متوجہ نہیں ہو سکتا تھا ، نوبت یہاں تک پہنچی کہ فاضل کے امتحان میں اس کے داخل نصاب کر نے کی رائے دی گئی اور ٹائمس نے حال میں ایک مضمون لکھا کہ حضرت عمر کا کتبخانہ اسکندریہ کو جلانا ثابت ہے ۔جیسا کہ جر جی زیدان نے اس کوتمدن اسلام میں جدید دلائل سے ثابت کر دیا ہے ۔
ان واقعات نے مجبور کر دیا کہ میں اس کی فریب کاریاں تفصیل کے ساتھ ناظرین کے پیش نظر کروں اصل مضمون عربی میں لکھا ہے اور اس کو نہایت وسعت دی ہے اردو میں مختصر کر دیا ہے اور طرز تحریر بھی معمولی ہے ۔”

ہفتہ، 19 اکتوبر، 2013

دجّالیات سے ایمانیات تک۔ سودی معیشت غارتگر ایمان و اخلاق کا طوق گردن سے نکالو اور دنیا اور آخرت کے خسارے سے نجات حاصل کرو

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/مئی، جون 2013
دجّالیات سے ایمانیات تک
سودی معیشت غارتگر ایمان و اخلاق کا طوق گردن سے نکالو
 اور دنیا اور آخرت کے خسارے سے نجات حاصل کرو

محمد احمد

1- الحبّ للّٰہ و البغض للّٰہ ۔اسلامی دنیا میں مسلمانوں کا طرہ امتیاز رہا ہے ۔ اس لیے جب غیر اسلامی دنیا (فقہاء جسے دار الحرب قرار دیتے ہیں ) کا ایک فر د برضا و رغبت دین اسلا م کی آغوش رحمت میں پناہ گزیں (دنیا نے اسے رفیوجی REFUGEEکا خطاب دیا ہے جبکہ فر مانروائے کائنات کی نظر میں وہ مہاجر کے لقب کا حق دار گردانا جا تا ہے ) ہو تا ہے تو فضاء میں نعرہ توحید اللہ اکبر کا غیر فانی ارتعاش بلند ہو جاتا ہے ۔ یہ ایک غیر معمولی واقعہ لو گوں کے دلوں میں ایمان کی بالیدگی کا باعث بن جاتا ہے ۔آخر ایسا کیوں نہ ہو جبکہ اللہ تعالیٰ خود ارشاد فر ما رہے ہوں :
(اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَالَّذِيْنَ ھَاجَرُوْا وَجٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ ۙ اُولٰۗىِٕكَ يَرْجُوْنَ رَحْمَتَ اللّٰهِ ۭ وَاللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ    ) (البقرة : ٢١٨)
“ البتہ ایمان لانے والے ، ہجرت کرنے والے ، اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے ہی رحمت الٰہی کے امیدوارہیں ، اللہ تعالیٰ بہت بخشنے والا اور بہت مہربانی کرنے والا ہے ۔”

جمعہ، 18 اکتوبر، 2013

سوشل میڈیا کی شر انگیز حقیقت والدین اورنوجوانانِ ملّت کے لیے لمحہ فکریہ

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013
سوشل میڈیا کی شر انگیز حقیقت
والدین اورنوجوانانِ ملّت کے لیے لمحہ فکریہ

محمد عالمگیر ( سڈنی ، سٹریلیا )ترجمہ :ابو عمار سلیم

حال ہی میں آسٹریلیا (Australia) کے انگریزی روزنامہ  The Sydney Morning Herald میں ایک خاتون کی انتہائی دکھ بھری داستان شائع ہوئی کہ اس کو مرد حضرات کس طرح میل اور فون کے علاوہ بہ نفس نفیس اس کے گھر کے دروازے تک آکر اس کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتے ہیں کیونکہ گندی ذہنیت رکھنے والے کسی شخص نے ایک My Space نامی ویب سائٹ پر اس کا اشتہار چلایا تھا۔ اسی قسم کے ایک اور واقعہ کی خبر جو ایک اور گھٹیا  ویب سائٹ Face Book  کے بارے میں تھی شام کی خبروں میں ٹیلی ویژن پرنشر ہوئی۔خبروں کی تفصیل میں اس بات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کہ بلیک میلنگ کے اس گھناؤنے جرم میں امریکہ (USA) اور آسٹریلیا کے ہزاروں بدمعاش اور غنڈے ملوث ہیں مگر سوائے معدودے چند کے پولیس انہیں گرفتار کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اخبار نے اس واقعہ کی تفصیل دیتے ہوئے یہ بتایا کہ اس عورت کے چہرے کی تصویر اور شخصیت کی تفصیل فیس بک سے اٹھائی گئی تھی اور My Space  پر چپکائی گئی تھی۔

جمعرات، 17 اکتوبر، 2013

زوالِ نعمت کے اسباب

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

زوالِ نعمت کے اسباب

شیخ الاسلام حافظ ابن القیم الجوزیة رحمہ اللہ کی مایہ ناز تصنیف “ تفسیر المعوذتین “ سے ماخوذ
ترجمہ  :  مولانا عبد الرحیم پشاوری

معاصی اور سیئات کے ارتکاب میں اگر چہ بظاہر لذت محسوس ہوتی ہے اور اس سے نفس کو فوری خوشی حاصل ہوتی ہے لیکن اس کی مثال ایک لذیذ کھانے کی ہے جس میں زہر ملایا گیا ہو ۔ بظاہر وہ نہایت مرغوب ہوتا ہے ، مگر اس کا انجام کھانے والے کی ہلاکت ہے ذنوب اور معاصی بھی اسی لذیذ مگر مسموم کھانے کی طرح عقوبت اور عذاب کے موجب ہیں اور وہ گناہ اور عذاب میں سبب اور مسبب کا تعلق ہے اگر بالفرض شریعت مطہرہ نے آدمی کو اس کی عقوبت اور انجام بد سے آگاہ نہ کیاہوتا تو تب بھی ایک صاحب بصیرت انسان ، تجربہ کے ذریعے سے اور واقعات عالم سے استدلال کر کے اسی نتیجہ پر پہنچتا ۔کیوں کہ جب کبھی بھی کسی سے کوئی نعمت زائل ہوتی ہے اس کا سبب یقینا اللہ تعالیٰ کے احکام کی نافرمانی ہو گا۔ ارشاد الہٰی ہے کہ
( اَنَّ اﷲَ لَا یُغَیِّرُ مَا بِقُوْمٍ حَتّٰی یَغَیُّروَا مَا بِاَنْفُسِھِمْ ط وَ اِذَ اَرَادَاﷲُ بَقَوْمٍ سُوْئً فَلَا مَرَدَّلَہ وَ مَالَہمْ مِّنْ دُوْنِہ مِنْ وَّالٍ )
“ بے شک اللہ تعالیٰ کسی قوم کی اچھی حالت کو بری حالت سے تبدیل نہیں فرماتا جب تک وہ خود اپنے اعمال میں تبدیلی پیدا نہ کرلیں اور جب اللہ تعالیٰ کسی قوم پر عذاب نازل فرمانا چاہتا ہے تو پھر کوئی بھی اس کو ٹال نہیں سکتا اور نہ سوائے اس کے کوئی اور ان کے لیے کارساز ہو سکتا ہے ۔”

طلبِ استعانت کا قرآنی تصور

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

طلبِ استعانت کا قرآنی تصور

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

استعانت کیا ہے ؟

“ استعانت" عربی زبان کا لفظ ہے ، “ عون “ سے ماخوذ ہے ، جس کے معنی ہیں : مدد و اعانت ۔ تاہم استعانت و معاونت میں فرق ہے ۔ استعانت کے معنی ہیں :
“ اپنی پیش آمدہ مصائب و بلا پر کامل یقین کے ساتھ کسی سے مدد چاہنا ۔ “
“ آخرت کی بھلائی چاہنا یا وہ امور جو حس و ادارک سے بالا تر ہیں ان میں کسی سے مدد چاہنا ۔ “
امام بغوی فرماتے ہیں :
علی ما یستقبلکم من أنواع البلاء و قیل: علی طلب الآخرة ۔” (معالم التنزیل، للامام البغوی المتوفی ٥١٠ھ ، طبع دار طیب للنشر و التوزیع ١٤١٧ھ )

تاریخ پاکستان کا نیا باب

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 14، رجب المرجب 1434ھ/ مئی، جون 2013

تاریخ پاکستان کا نیا باب (اداریہ)

    محمد تنزیل الصدیقی الحسینی 
پاکستان کی گزشتہ جمہوری حکومت کا عہد اپنے اختتام کو پہنچا ۔ سیاسی حلقے خوش ہیں کہ پاکستان کی پہلی جمہوری حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کی ۔ تاہم یہ حلقے اس بات سے صرف نظر کرتے ہیں کہ اس مدت کی تکمیل کس قیمت پر ہوئی ۔ ڈرون حملے ، خود کش دھماکے ، ٹارگٹ کلنگ ، ہڑتال اور مظاہرے۔ یہ ساری قیمتیں پاکستانی عوام کو چکانی پڑیں ۔
گزشتہ دنوں انتخابی عمل تکمیل پذیر ہوا اور اس خونی انتخابی عمل کے نتیجے میں بقول ایک ٹی وی چینل ١١٠ افراد جاں بحق ہوئے ۔ تکمیلِ انتخاب کے بعد پاکستان کے تمام انتخابات کی طرح اس انتخابی عمل پر بھی دھاندلی کے الزامات عائد ہوئے ۔
ہمارے ٹی وی اینکرز کو کچھ نئے مسالے اور ٹاک شوز کے لیے کچھ نئے عناوین مل گئے ۔ احتجاج اور مظاہروں کے کچھ نئے سلسلے چل پڑے ۔ حریفوں میں تبدیلی آگئی تاہم کھیل وہی پرانا ہے اور یہ سب کچھ جمہوریت کا حسن ہے ۔

ہفتہ، 21 ستمبر، 2013

زنا بالرضا اور زنا بالجبر کا فرق

جریدہ “الواقۃ” کراچی، شمارہ 15،شعبان المعظم 1434ھ/ جون، جولائ2013

زنا بالرضا اور زنا بالجبر کا فرق

Difference between adultery and rape

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

زنا بالرضا اور زنا بالجبر باعتبارِ کیفیت و نتائج دو مختلف جرم ہیں۔لہٰذا لازم ہے کہ قانون ان دونوں جرائم میں فرق کرے۔شواہد و دلائل کے اعتبا ر سے بھی اور زجر وتوبیخ کے اعتبار سے بھی ۔

زنا بالرضا میں دونوں فریق مستحق سزا ہونگے ۔اگر زانی شادی شدہ(محصن/محصنہ) ہے تو وہ سنگسار کیا جائے گا اور اگر غیر محصن ہے تو سورۂ نور کی آیت نمبر ٢ کے تحت سو کوڑوں کا مستحق قرار پائے گا۔

ہفتہ، 27 جولائی، 2013

تبصرہ کتب: اہل علم کے خطوط

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

تبصرہ کتب: اہل علم کے خطوط

مرتب : محمد یوسف نعیم
طبع اوّل : دسمبر ٢٠٠٧ئ-١٢٨صفحات-غیرمجلد
قیمت : ٨٠ رُپےناشر:عبد الرحمان دارالکتاب کراچی

اہلِ علم کے خطوط کی ترتیب و تدوین اربابِ ذوق کا پسندیدہ موضوع رہا ہے ۔ بسا اوقات ان میں ایسے عمدہ علمی نکات اور مختلف اہل علم کی اپنے مخصوص افکار و نظریات سے متعلق اہم تصریحات مل جاتی ہیں جو ضخیم کتابوں کی ورق گردانی سے بھی حاصل نہیں ہوتی ہیں ۔ زیرِ تبصرہ تالیف بھی اسی نوعیت کی ایک کاوش ہے جس کے فاضل مرتب جناب محمد یوسف نعیم نے اپنے نام آنے والے مختلف اہلِ علم کے مکاتیب کو جمع کیا ہے ۔

تبصرہ کتب: مولانا عبد التواب محدث ملتانی

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

تبصرہ کتب:مولانا عبد التواب محدث ملتانی

مولف :حافظ ریاض عاقبطباعت : جنوری ٢٠١٠ئ-٢٩٣ صفحات-مجلدقیمت : ٤٠٠رُپےناشر:مرکز ابن القاسم الاسلامی یونی ورسٹی روڈ ملتان

مولانا عبد التواب محدث ملتانی کا شمار ماضیِ قریب کے معروف علماء ومحدثین میں ہوتا ہے ۔ ان کی خدمتِ حدیث کے نقوش آج بھی نمایاں ہیں ۔ وہ سیّد نذیر حسین محدث دہلوی کے تلمیذِ رشید تھے ۔ خودنے انہوں اپنی زندگی کا مقصد علمِ حدیث اور دیگر علوم اسلامیہ کی نشر و اشاعت کو قرار دیا تھا ۔ اسلاف کرام کی متعدد دینی کتب کی اوّلین طباعت ان کے حسناتِ علمیہ میں سے ہے ۔ مگر انتہائی افسوسناک امر ہے کہ کتبِ تذکرہ میں ان کا ذکر نہیں ملتا ۔ کسی معاصر تذکرہ نویس نے ان پر خامہ فرسائی کا فریضہ انجام نہیں دیا ۔ ضرورت اس امر کی تھی کہ ان کی خدمات سے طلاب علم کو آگاہ کیا جاتا تاکہ ان میں بھی خدمتِ حدیث کا داعیہ پیدا ہوسکے ۔ زیرِ تبصرہ کتاب مولانا موصوف کی زندگی کی مختلف جہات کا احاطہ کرتی ہے ۔ یہ دراصل بی ایڈ کا مقالہ ہے جو ٢٠٠٦ء میں ایجوکیشن یونیورسٹی ملتان میں پیش کیا گیا ۔ بعد ازاں اب یہ مقالہ کتابی شکل میں مرتب کرکے پیش کیا گیاہے ۔

تبصرہ کتب: ایران کی چند اہم فارسی تفسیریں(جلد سوم)

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

تبصرہ کتبایران کی چند اہم فارسی تفسیریں(جلد سوم)

مولف  :  ڈاکٹر کبیر احمد جائسی
طبع : ستمبر ٢٠١٠ئ-٢٤٤ ، صفحات-مجلد ،
قیمت :٢٠٠ رُپےناشر:قرطاس ، آفس نمبر ٢ ، عثمان پلازہ ، بلاک 13-B، گلشن اقبال ، کراچی


ادارئہ علوم اسلامیہ علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی ( علی گڑھ ، یوپی ، انڈیا ) کے سابق ڈائرکٹر ڈاکٹر کبیر احمد جائسی کی کتاب '' ایران کی چند اہم فارسی تفسیریں'' اہم مفسرینِ ایران اور ان کی تفاسیر کے مطالعات پر مبنی ہے ۔ جسے ادارئہ قرطاس چار جلدوں میں پیش کر رہا ہے ۔ اس سلسلے کی ابتداء محمد بن جریر طبری ( م ٣١٠ھ ) کی مشہور زمانہ تفسیر ''جامع البیان '' کے فارسی ترجمہ سے ہوئی ہے اور اس کا اختتام چودہویں صدی ہجری تک کے اہم ایرانی مفسرین پر مبنی ہوگا ۔
زیرِ تبصرہ کتاب اس سلسلے کی تیسری جلد ہے ۔ اس جلد میں جن فارسی تفاسیر سے متعلق اپنے حاصلِ مطالعہ کو مصنف نے پیش کیا ہے ، وہ حسبِ ذیل ہے

کوئی تو ہے۔ There is Someone

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

کوئی تو ہے ۔۔۔۔

محمد ابراہیم خاں

مائیکل بیہے (Michael J. Behe) کی کتاب "ڈارونز بلیک باکس: اے بایو کیمیکل چیلینج ٹو ایوولیوشن" (Darwin's Black Box: The Biochemical Challenge to Evolution) 1996 میں شائع ہوئی۔  بیہے نے اس کتاب میں مرکزی خیال اس نکتے کو بنایا ہے کہ زندگی کے نظام میں بعض پہلو ایسے بھی ہیں جنہیں کسی بھی سطح پر، اور کسی بھی طریقے سے معکوس حالت میں نہیں لایا جاسکتا۔ مرکزی تصور یہ ہے کہ بعض بایو کیمیکل سسٹمز کی تشریح نظریۂ ارتقا (Theory of Evolution) کی روشنی میں ممکن ہی نہیں اور یہ کہ یہ بایو کیمیکل سسٹمز اس قدر پیچیدہ ہیں کہ ان کا خود بہ خود پنپنا قطعی طور پر خارج از امکان ہے۔ یعنی یہ کہ کوئی نہ کوئی ایسی ہستی ہے جس نے انہیں تیار کیا ہوگا اور زندگی کے نظام میں داخل بھی کیا ہوگا! ذیلی نکتہ یہ ہے کہ ان بایو کیمیکلز کے تمام اجزا موجودہ حالت سے پہلے کی حالت میں لائے جائیں تو ان کا کوئی مصرف دکھائی نہیں دیتا! نظریۂ ارتقا یہ کہتا ہے کہ نامیاتی اشیا ء و اعمال ایک سلسلۂ واقعات سے گزر کر موجودہ شکل تک پہنچے ہیں۔ یعنی ہر حرکت پذیر چیز کے وجودی اجزا کی کوئی نہ کوئی سابق شکل ہے۔ مائیکل بیہے نے خرد بینی سطح پر کام کرنے والے دیگر بایو کیمیکل اوامر کو نظریۂ ارتقا کی حدود سے باہر قرار نہیں دیا۔

اتوار، 14 جولائی، 2013

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ہے کبھی جاں اور کبھی تسلیمِ جاں ہے زندگی

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

آج شہر کی فضا پر آغازِ صبح ہی سے خاموشی و سکوت کا دورہ ہے، لوگ گھروں میں دَبکے پڑے ہیں، اس لیے کہ نکلنا نہیں چاہتے۔ آج نفاذِ اسلام کی تحریک کے سب سے بڑے داعی جلسۂ عام سے خطاب کرنے والے ہیں۔ جن کے دل نفاذِ نظامِ اسلامی کی تڑپ رکھتے ہیں وہ جلسۂ عام میں جمع ہورہے ہیں۔ حکومتِ وقت کے جبر و استبداد کے باوجود ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی۔ خطاب شروع ہوا اربابِ اقتدار سے پُرزور مطالبہ کیا گیا کہ اسلامی نظام نافذ کیا جائے، ابھی فضا پر اس مجاہدِ عصر کی آواز کی گونج باقی ہی تھی کہ یک بیک سپاہیوں کی بہت بڑی نفری حملہ آور ہوئی۔ ان اللہ کے بندوں کے پاس تھا ہی کیا جو اپنا دفاع کرتے۔ اک نشہ تھا جس کی بے خودی انہیں یہاں تک لے آئی تھی۔ یہ وہ نشہ نہیں تھا جو قدموں کو بہکا دیتی ہے اور عقل و خِرد کے پردوں کو چاک کردیتی ہے، بلکہ یہ وہ نشہ تھا جو روح و قلب پر سرشاری طاری کردیتی ہے اور ذہن و فکر کو عقل سے گویا کردیتی ہے۔ ابھی یہ عالم و حشت و سراسیمگی جاری ہی تھا کہ فضا تکبیر کے کلمات سے گونج اٹھی، مغرب کا وقت آچکا تھا، لاٹھی برداروں نے تاریکی کے طلوع ہوجانے پر اور کچھ اپنے تھک جانے کے باعث بھی ہاتھ روک لیے، انہوں نے جانا کہ جس طرح تاریکی روشنی پر غالب آگئی بعینہ وہ بھی پیروکارانِ حق پر غالب آگئے، مگر وہ نادان نہیں جانتے کہ روشنی ہمیشہ تاریکی کے سینے کو چیر کر ہی نمودار ہوتی ہے۔ خزاں نے ہمیشہ باغوں کو اجاڑا اور گلشن کو برباد کیا، مگر اُمیدِ بَہار پر ہی درختوں کی زندگی کا مدار ہے اور پھر بارش کی ایک بوند زمین کو زندگی سے ہَمکنار کردیتی ہے۔
٭…٭…٭…٭…٭

ایم ایم عالم. پاکستانی قوم کا اصل ہیرو

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ایم ایم عالم. پاکستانی قوم کا اصل ہیرو

ابو محمد معتصم باللّٰہ

پاکستانی قوم کے اصل ہیرو تو ایئر کموڈور محمد محمود عالم   (Air Commodore Muhammad Mehmood Alam)تھے، جنہیں قوم نے کبھی اپنا ہیرو نہیں سمجھا، جسے کبھی میڈیا نے قوم کی شناخت نہیں بنایا ۔ ٹی وی پر وینا ملک کے پروگرام کرنے والے بے شرم اینکروں کو خیال تک نہ آیا کہ ایک پروگرام ایم ایم عالم پر بھی کر دیں ۔ ایم ایم عالم کی وفات بھی ہوگئی لیکن ایسا لگا کہ جیسے ہماری تاریخ کا ایک ورق ہوا اڑا کر لے گئی اور ہمیں خبر تک نہ ہوئی ۔ کاش گلوکاروں اور فنکاروں کو اپنا ہیرو سمجھنے والی قوم کبھی ایم ایم عالم کی عظمت کی بھی قدر کرتی ۔

ڈاکٹرگیری ملر کا قبولِ اسلام

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

ڈاکٹرگیری ملر کا قبولِ اسلام

محمد جاوید اقبال

عیسائیت کا ایک ممتاز مبلغ مسلمان ہوا اور اِس سے اس قدر جذباتی طور پر وابستہ ہوا کہ نہایت سرگرمی سے تبلیغِ دین کا فریضہ سرانجام دینے لگا۔ بے شک اللہ تعالیٰ کے کام کبھی نہیں رکتے۔ اگر ہمارے مولوی ملا عوام کو فرقہ واریت میں الجھا کر یہ سمجھتے تھے کہ اسلام بس یہی ہے تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے عملاً دکھادیا کہ اسلام کیا ہے اور قرآن پاک میں کیا کیا معجزے پوشیدہ ہیں جنہیں اہل علم ہی جان سکتے ہیں۔ گیری ملر (Gary Miller) کو ریاضی بہت پسند ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ ریاضی کے ذریعے کسی بھی چیز کا منطقی یا غیر منطقی ہونا ثابت کیا جاسکتا ہے۔

دجّالیات سے ایمانیات تک. تدبر و تفکر کی آرزو

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

دجّالیات سے ایمانیات تک۔ تدبر و تفکر کی آرزو

محمد احمد

1۔ بحیثیت مجموعی امت مسلمہ بہت بڑے خلجان کا شکار ہے کہ وہ اپنی بقاء کے لیے کیسا لائحہ عمل ( STRATEGY ) مرتب کرے حالانکہ یہ بات بخوبی واضح ہو چکی ہے کہ اختتام وقت کی لڑائیاں ( End of Time Battles ) جاری رہیں گی ۔ اگر ہم ہر لحظہ قرآن مجید کی طرف متو جہ رہیں اور اپنی ایمانیات ( Motivating Force ) کی ترقی و ترویج دل و جان سے کرتے چلے جائیں تو ہمارے قدم صحیح منزل کی طرف بڑھتے چلے جائیں گے ۔ ارشاد باری تعا لیٰ ہے :
( اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انشَقَّ الْقَمَرُ ۔ وَ اِن یَرَوْا آیَةً یُعْرِضُوا وَ یَقُولُوا سِحْر مُّسْتَمِرّ ۔ وَ کَذَّبُوا وَ اتَّبَعُوا أھْوَاء ھُمْ وَ کُلُّ أَمْرٍ مُّسْتَقِرّ ۔ وَ لَقَدْ جَآئَ ھُم مِّنَ الْأَنبَاء  مَا فِیْھِ  مُزْدَجَر ۔ حِکْمَة بَالِغَة فَمَا تُغْنِ النُّذُرُ ۔ فَتَوَلَّ عَنْھُمْ یَوْمَ یَدْعُ الدَّاعِ اِلَی شَیْ نُّکُرٍ ۔ خُشَّعاً أَبْصَارُھُمْ یَخْرُجُونَ مِنَ الْأَجْدَاثِ کَأَنَّھُمْ جَرَاد مُّنتَشِر ۔ مُّھطِعِیْنَ اِلَی الدَّاعِ یَقُولُ الْکَافِرُونَ ھٰذَا یَوْم عَسِر )
“ قیامت قریب آگئی اور چاند پھٹ گیا ۔یہ اگر کوئی معجزہ دیکھتے ہیں تو منہ پھیر لیتے ہیں اور کہہ دیتے ہیں کہ یہ پہلے سے چلا آتا ہوا جادو ہے۔انہوں نے جھٹلایا اور اپنی خواہشوں کی پیروی کی اور کام ٹھہرے ہوئے وقت پر مقرر ہے ۔یقینا ان کے پاس وہ خبریں آچکی ہیں جن میں ڈانٹ ڈپٹ (کی نصیحت ) ہے اور کامل عقل کی بات ہے لیکن ان ڈراؤنی باتوں نے بھی کچھ فائدہ نہ دیا پس (اے نبی صلی اللہ علیہ و آلیہ وسلم) تم ان سے اعراض کرو جس دن ایک پکارنے والا ایک ناگوار چیز کی طرف پکارے گا ۔ یہ جھکی آنکھوں قبروں سے اس طرح نکل کھڑے ہوں گے کہ گو یا پھیلا ہوا ٹڈی دل ہے ۔ پکارنے والے کی طرف دوڑتے ہوں گے اور کافر کہیں گے یہ دن تو بہت سخت ہے ۔” (القمر :1 تا 8)

اتوار، 30 جون، 2013

سیّد ابو تراب رشد اللہ راشدی سندھی۔ حیات و خدمات

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

سیّد ابو تراب رشد اللہ راشدی سندھی۔ حیات  و  خدمات

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

اقلیم سندھ کے سادات کی ایک شاخ خانوادہ راشدی اپنی دینی خدمات ،علمی عظمت ، روحانی بر کات اور مجاہدانہ قربانیوں کے اعتبار سے ممتاز اقران وامثل رہا ہے ۔اس خانوادہ علم و فضل میں ہر دور میں کبار اصحاب رشد و ہدایت و حاملین علم و فضیلت گزرے ہیں ۔ جنہوں نے اپنی علم پروری سے دین و علم کی بہتیری خدمات انجام دیں ۔
خانوادہ راشدی کے موسس اعلیٰ حضرت پیر محمد راشد شاہ المعروف بہ روضہ دھنی (1170ھ / 1757ء- 1223ھ / 1818ء) کا سلسلہ نسب حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما سے جا ملتا ہے ۔ پیر محمد راشد شاہ کے چار صاحبزادے تھے ۔ اوّل الذکر پیر سید صبغت اللہ شاہ پیر پگاڑا مشہور بہ تجر د دھنی (1183ھ / 1779ء - 1246ھ/ 1831ء) نہ صرف صاحب علم و فضل تھے بلکہ مجاہدانہ عادات و خصائل کے مالک بھی تھے ۔ سید احمد شہید رائے بریلوی کے ہم مسلک و رفیق خاص تھے ۔ان کی تحریک جہاد کے ایک اہم رکن اور" حروں" کے روحانی پیشوا تھے ، بلاشبہ ان کے لاکھوں مرید تھے ، جو ان پر اپنی جان نچھاور کر نے کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے تھے ۔

ہفتہ، 29 جون، 2013

خون ناحق

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ 12-13، جمادی الاول، جمادی الثانی 1434ھ/ مارچ، اپریل 2013

خون ناحق

محمد جاوید اقبال

سورہ روم میں رب تعالیٰ کا فرمان ہے:
( ظَھَرَ الْفَسَادُ فیْ الْبَرّ وَ الْبَحْر بمَا کَسَبَتْ أَیْدی النَّاس لیُذیْقَھُم بَعْضَ الَّذیْ عَملُوا )
“ زمین اور سمندر میں فساد پھیل گیا لوگوں کے اعمال کے باعث تاکہ اللہ تعالیٰ لوگوں کو ان کے اپنے  اعمال کا مزہ چکھائے ۔“ (الروم :41)
 اللہ تعالیٰ نے بنی آدم کو زمین میں اپنا نائب بنایا تھا اور اس کی ہدایت کے لیے ہردور اور ہرملک میں رسول اور نبی بھیجے۔ اس کے باوجود انسانوں کی بڑی تعداد اچھے انسان کی طرح رہنے پر تیار نہ ہوئی اور جانوروں کی سطح پر زندگی بسر کرتی رہی ۔ اس کاسبب یہ تھا کہ اللہ تعالیٰ اپنے لطف و کرم کے سبب لوگوں کو ان کے گناہوں پر فوراً گرفت نہ کرتے تھے۔ بلکہ انہیں سنبھلنے کے لیے کافی وقت دیتے تھے۔لیکن مغرور انسان یہ سمجھتے تھے کہ ان کی گرفت کبھی ہوگی ہی نہیں۔سورہ شوریٰ کی تیسویں آیت کا مفہوم ہے:
“ تم پر جو مصیبت آتی ہے ، وہ تمہارے اپنے ہاتھوں کی کمائی ہے اور کتنے گناہ تو ہم معاف ہی کر دیتے ہیں۔"