بدھ، 12 دسمبر، 2012

خطبۂ حج۔ شیخ عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ کا مسجد نمرہ سے اہم اور تاریخی خطاب

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ  7  ذوالحجہ 1433ھ/ اکتوبر ، نومبر 2012

رپورٹ: محمد آفتاب احمد

خطبۂ حج
شیخ عبد العزیز آل الشیخ حفظہ اللہ
کا مسجد نمرہ سے اہم اور تاریخی خطاب

امام کعبہ شیخ عبدالعزیز آل الشیخ نے مسجد نمر ہ میں خطبہ حج دیتے ہوئے کہا ہے کہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کسی صورت برداشت نہیں کرسکتے۔ جمہوریت سے اسلامی نظام لاکھ درجے بہتر ہے۔تمام امور میں شریعت کی پیروی لازم ہے، کسی کو اختیار نہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺکے فیصلوں کے خلاف کام کرے۔آزادی اظہاررائے اورجمہوریت کے نام پر اسلام کو بدنام کیا جارہا ہے، اسلام میں جبر اور سختی نہیں پیار و محبت ہے۔ اسلام میں دہشت گردی کی کوئی گنجائش نہیں،مسلمانوں کے بہت سے دشمن ہیں، ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا ہوگا۔ دنیا میں شر کی قوتیں بالادست ہیں، ہر طرح کے تشدد کو روکنا ہوگا۔ امت مسلمہ میں اخلاقی برائیاں پیدا ہوگئی ہیں۔اللہ سے ڈریں، تقویٰ اختیار کریں، عقیدہ توحید پر چلتے ہوئے اولاد کی پرورش کریں۔مسلمان متحد ہوں، ایک دوسرے کی مدد اور معاونت کریں۔اسلامی تعلیمات کو رواج دینا ہوگا، امت مسلمہ کو اقتصادی قوت میں ڈھالنا ہوگا۔

تہذیبوں کا تصادم

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ  7  ذوالحجہ 1433ھ/ اکتوبر ، نومبر 2012

ایم ابراہیم خاں

تہذیبوں کا تصادم

''تہذیبوں کا تصادم'' بین الاقوامی تعلقات کے مطالعے میں ایک متنازع نظریہ ہے۔ سیمیوئل پی ہنٹنگٹن نے اس نظریے کو عالمگیر شہرت بخشنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔ انہوں نے 1993 میں معروف جریدے "فارن افیئرز" میں ایک مضمون لکھا جس میں یہ تصور صراحت سے بیان کیا گیا تھا کہ جدید دنیا میں بین الاقوامی جنگوں کی بنیاد تہذیبی اختلاف پر ہوگی۔ تہذیبوں کے تصادم کی اصطلاح برنارڈ لیوئس نے 1990 میں معروف جریدے "دی اٹلانٹک" منتھلی کے ستمبر کے شمارے میں شائع ہونے والے مضمون "دی روٹس آف دی مسلم ریج" میں دی تھی۔ ہنٹنگٹن نے جب تہذیبوں کے تصادم سے متعلق مضمون لکھا تو دنیا بھر کے سیاسی اور علمی حلقوں میں تہلکہ مچ گیا۔ اپنے مضمون پر غیر معمولی ردعمل دیکھ کر ہنٹنگٹن نے 1996 میں ایک ضخیم کتاب "تہذیبوں کا تصادم اینڈ دی ری میکنگ آف ورلڈ آرڈر" کے عنوان سے شائع کی۔ اس کتاب کو بھی عالمگیر شہرت حاصل ہوئی۔ بہت سے سیاسی مبصرین کے نزدیک جو کچھ ہنٹنگٹن نے بیان کیا اس میں زیادہ دم خم نہیں، اور کسی بھی جنگ کی اصل بنیاد مفادات کا تصادم ہے، تہذیبوں کا تصادم نہیں۔

فنا فی الآزاد. مولانا ابو الکلام آزاد کے ایک عقیدتمند کو خراج عقیدت

جریدہ "الواقۃ" کراچی، شمارہ  7  ذوالحجہ 1433ھ/ اکتوبر ، نومبر 2012

محمد تنزیل الصدیقی الحسینی

فنا فی الآزاد
مولانا ابو الکلام آزاد کے ایک عقیدتمند کو خراج عقیدت

جو تمام عقیدت مندوں سے بازی لے گیا

یہ ٹھیک ہے کہ حیاتِ ابو الکلام کا ایسا کوئی گوشہ نہیں جس میں ابو سلمان کا گزر ہوا ہو اور ابو سلمان کی زندگی کا ایسا کوئی پَل نہیں جس میں ابو الکلام کی شراکت ہو ۔ لیکن اس کے باوجود نہ ہم ابو الکلام کی زندگی سے ابو سلمان کو خارج کر سکتے ہیں اور نہ ہی ابو سلمان کی زندگی سے ابو الکلام کو نکال سکتے ہیں ۔ ابو الکلام، ابو سلمان کے لیے اور ابو سلمان، ابو الکلام کے لیے لازم و ملزوم ہیں ۔